021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والد کے انتقال کے بعد بیٹیوں کی پرورش کا حق کس کو ہوگا
83452طلاق کے احکامبچوں کی پرورش کے مسائل

سوال

مرحوم کی بیٹیاں اپنی ماں کے ساتھ اپنے ماموں کے ہاں رہ رہی ہیں، مرحوم کے بھائی کا کہنا ہے کہ میں مرحوم کی بیٹیوں(اپنی بھتیجوں) کو وآپس آپنے ذاتی گھر میں لاؤں گا،جو کہ میری زیر نگرانی و کفالت میں رہیں گی۔جبکہ صورت حال یہ ہے کہ مرحوم کے اس بھائی نے آپنی بیوی بچوں کو بھی گھر سے نکال دیا ہے،تو کیا مذکورہ صورت حال میں بھی مرحوم کی بیٹیوں کا مرحوم کے اس بھائی کی زیر نگرانی رہنا درست ہے؟

نوٹ: مرحوم کی بیٹیوں میں سے 2 نابالغ ہیں،جبکہ ایک بڑی (بالغ)ہے،جو کہتی  ہے کہ میں اپنی ماں کے ساتھ ہی رہناچاہتی ہوں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

والد کے انتقال کے بعد لڑکیوں کی پرورش کے سلسلہ میں والدہ کو نو سال کی عمر تک لڑکیوں کو اپنے پاس رکھنے کا اختیار ہوتا ہے بشرطیکہ  وہ کسی ایسے فسق و فجور میں مبتلا نہ ہو جس کی وجہ سے بچوں کی تربیت متاثر ہو جانے کا خدشہ ہو ۔نو سال کے بعد سے بلوغت تک داد اکو، اگر دادا نہ ہو تو   چا چا کو پرورش کا اختیار ہوتا ہے اور بلوغت کے بعد انہیں (لڑکیوں کو) اختیار ہوتا ہے کہ جس کے پاس چاہے رہیں۔

     لہذا  اگر  مرحوم کی بیٹیوں میں سے 2 نابالغ  کی عمر نو سال سے زیادہ ہے تو مرحوم کے اس   بھائی کی زیر نگرانی  میں رہنا درست ہے۔جبکہ ایک بڑی (بالغ)ہے،جو چاہتی ہے کہ میں اپنی ماں کے ساتھ ہی رہناچاہتی ہوں۔ تو ماں کے ساتھ رہ سکتی ہے ۔

حوالہ جات
أحق الناس بحضانة الصغير حال قيام أو بعد الفرقة الأم إلا أن تكون مرتدة أو فاجرة غير مأمونة كذا في الكافي. (الفتاوى الهندية:1: 925)
وأما شرطها فمن شرائطها العصوبة فلا تثبت إلا للعصبة من الرجال ويتقدم الأقرب فالأقرب الأب ثم الجد أبوه وإن علا ثم الأخ لأب وأم ثم الأخ لأب ثم ابن الأخ لأب وأم ثم ابن الأخ لأب ثم العم لأب وأم ثم العم لأب ...الخ.(بدائع الصنائع :41/4)
(ولا خيار للولد عندنا مطلقا) ذكرا كان، أو أنثى خلافا للشافعي. قلت: وهذا قبل البلوغ، أما بعده فيخير بين أبويه.
(قوله: ولا خيار للولد عندنا) أي إذا بلغ السن الذي ينزع من الأم يأخذه الأب، ولا خيار للصغير لأنه لقصور عقله . (الدر المختار مع رد المحتار: 567/3)

 محمد مفاز

 دارالافتاء، جامعۃ الرشید،کراچی

2    شعبان 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مفاز بن شیرزادہ خان

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے