021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں ملازمت کا حکم
83221اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

کیااسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جاب جائز ہے یا ناجائز؟ جزاكم الله خيرا كثيرا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اسٹیٹ بینک آف پاکستان    میں ملازمت کے بارے میں درج ذیل تفصیل ضروری ہے:

۱۔اسٹیٹ بینک کے جن شعبوں میں کلی طور پر سودی لین دین کیا جاتا ہواور ملازمت  کلی طور پراسی سودی معاملات کے  طے کرنے کے لیے ہو تو ایسی ملازمت اور اس کی  اجرت جائز نہیں ، البتہ جو شخص پہلے سے یہ کام کررہا ہو اور اس کے لیے بقدر ضرورت آمدن کے لیے کوئی دوسرا جائز روزگار فی الحال مہیا نہ ہو تو اس کے لیے فی الحال بقدر ضرورت بینک کی تنخواہ استعمال کرنا اس شرط سے جائز ہے کہ وہ اس رقم کا حساب محفوظ رکھے اور اس کو استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ استغفار اور دوسرے روزگار کی تلاش بھی جاری رکھے ،دوسرا روزگار ملنے پر سود کی کمائی سے حاصل کردہ  رقم کو  بھی  رفتہ رفتہ صدقہ کرتا رہے۔

۲۔ اگر ملازمت  کامعاہدہ  محض سودی لین دین  طے کرنے کے لیے نہ ہو، بلکہ محض انتظامی امور سے متعلق ہو، البتہ سودی لین دین  طے کرنے کے ساتھ اس کا براہ راست جزوی وضمنی تعلق ہوتو اس کا حکم یہ ہے کہ اصولی طور پر تو یہ بھی جائز نہیں،لیکن بعض اہل علم کے مطابق اس میں بھی ملازمت کی گنجائش ہے اس شرط سے کہ سودی معاملات طے کرنے کےتناسب سے اجرت  کا حصہ بلا نیت ثواب صدقہ کردیا جائے۔

۳۔جن شعبوں کا سودی لین دین سے کوئی تعلق نہ ہو ،بلکہ محض  جائزانتظامی یاتحقیقی نوعیت سے متعلق ہو ں اور سودی لین دین کے ساتھ اس کابراہ راست جزوی تعلق بھی نہ ہومثلا ڈرائیور، چوکیدار، وغیرہ تو ان کی ملازمت جائز ہے اور ان کی تنخواہ بھی جائز ہے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

 ۱۱ شعبان۱۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے