021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میت کو دفنانے کے بعد کچھ دیر تک قبرستان میں ٹھرنے کا حکم
82907جنازے کےمسائلجنازے کے متفرق مسائل

سوال

کیا یہ بات  صحیح ہے ،کہ میت کو دفنانے کے بعد  اتنی دیرتک ٹھہرنا چاہیے جتنی دیر  میں ایک اونٹ کو ذبح  کیا جاتا ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جی  ہاں یہ بات  درست ہے،اور صحيح احاديث سے ثابت ہے  کہ میت کو دفنانے کے بعد اتنی دیرتک  قبرستان میں ٹھہراجائے جتنی دیر میں ایک اونٹ کو ذبح کرکے اس کا گوشت  تقسیم کیا جاسکے۔البتہ یہ دورانیہ عربوں کے عرف میں زیادہ نہیں تھا کیونکہ وہ اونٹ ذبح کرنے کے ماہر تھے ۔لہذا سورۃ بقرۃ کی ابتدئی اور آخری آیتیں ،سورۃ یاسین پڑھنے اور دعا کرنے تک ٹھرنے سے یہ حکم پورا ہوجائے گا ۔

حوالہ جات
روی الإمام المسلم رحمه الله عن ابن شماسة المهري، قال: حضرنا عمرو بن العاص وهو في سياقة الموت ،فبكى طويلا وحول وجهه إلى الجدار، فجعل ابنه يقول: يا ابتاه......فإذا دفنتموني، فشنوا علي التراب شنا، ثم أقيموا حول قبري قدر ما تنحر جزور، ويقسم لحمها حتى استأنس بكم، وأنظر ماذا أراجع به رسل ربي.(صحيح مسلم ،ح:321)
قال العلامۃ الحصكفي رحمه الله : ويستحب حثيه من قبل رأسه ثلاثًا، و جلوس ساعةً بعد دفنه لدعاء و قراءة بقدر ما ينحر الجزور و يفرق لحمه.(الدر المختار: 237a.236/2)
 قوله: (وجلوس ...) لما في سنن أبي داود ،كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا فرغ من دفن الميت ،وقف على قبره ،و قال: استغفروا لأخيكم ...وروي أن عمرو بن العاص قال: و هو في سياق الموت: إذا أنا مت ،فلا تصحبني نائحة ولا نار،فإذا دفنتموني فشنوا علي التراب شنا، ثم أقيموا حول قبري قدر ما ينحر جزور، ويقسم لحمها حتى أستأنس بكم،وأنظر ماذا أراجع رسل ربي .(رد المحتار:236.237/2)

محمد مفاز

دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی

 13 رجب 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مفاز بن شیرزادہ خان

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے