82907 | جنازے کےمسائل | جنازے کے متفرق مسائل |
سوال
کیا یہ بات صحیح ہے ،کہ میت کو دفنانے کے بعد اتنی دیرتک ٹھہرنا چاہیے جتنی دیر میں ایک اونٹ کو ذبح کیا جاتا ہے ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جی ہاں یہ بات درست ہے،اور صحيح احاديث سے ثابت ہے کہ میت کو دفنانے کے بعد اتنی دیرتک قبرستان میں ٹھہراجائے جتنی دیر میں ایک اونٹ کو ذبح کرکے اس کا گوشت تقسیم کیا جاسکے۔البتہ یہ دورانیہ عربوں کے عرف میں زیادہ نہیں تھا کیونکہ وہ اونٹ ذبح کرنے کے ماہر تھے ۔لہذا سورۃ بقرۃ کی ابتدئی اور آخری آیتیں ،سورۃ یاسین پڑھنے اور دعا کرنے تک ٹھرنے سے یہ حکم پورا ہوجائے گا ۔
حوالہ جات
روی الإمام المسلم رحمه الله عن ابن شماسة المهري، قال: حضرنا عمرو بن العاص وهو في سياقة الموت ،فبكى طويلا وحول وجهه إلى الجدار، فجعل ابنه يقول: يا ابتاه......فإذا دفنتموني، فشنوا علي التراب شنا، ثم أقيموا حول قبري قدر ما تنحر جزور، ويقسم لحمها حتى استأنس بكم، وأنظر ماذا أراجع به رسل ربي.(صحيح مسلم ،ح:321)
قال العلامۃ الحصكفي رحمه الله : ويستحب حثيه من قبل رأسه ثلاثًا، و جلوس ساعةً بعد دفنه لدعاء و قراءة بقدر ما ينحر الجزور و يفرق لحمه.(الدر المختار: 237a.236/2)
قوله: (وجلوس ...) لما في سنن أبي داود ،كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا فرغ من دفن الميت ،وقف على قبره ،و قال: استغفروا لأخيكم ...وروي أن عمرو بن العاص قال: و هو في سياق الموت: إذا أنا مت ،فلا تصحبني نائحة ولا نار،فإذا دفنتموني فشنوا علي التراب شنا، ثم أقيموا حول قبري قدر ما ينحر جزور، ويقسم لحمها حتى أستأنس بكم،وأنظر ماذا أراجع رسل ربي .(رد المحتار:236.237/2)
محمد مفاز
دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی
13 رجب 1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد مفاز بن شیرزادہ خان | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |