82802 | نکاح کا بیان | حرمت مصاہرت کے احکام |
سوال
ایک شخص نے زنا کرتے وقت غبارہ استعمال کیا، یعنی غبارے کے ساتھ قبل میں دخول کیااور انزال اس غبارے کے اندرہوااور منی غبارے میں محصور رہی اندر فرج اور رحم میں نہیں گئی۔ تو کیا اسکا حکم انزال فى الدبر کا ہوگا یا نہیں اور اس سے حرمت مصاہرت ثابت ہو گی یا نہیں ؟جبکہ حرمت کا مدار جزئیت و بعضیت کے ثبوت پر ہےاور یہاں غبارے کی وجہ سے ایسا نہیں ہوا۔ اگر حرمت ثابت ہو گی تو انزال فی الدبر اور انزال فی الغبارہ میں کیا فرق ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
وطی فی قبل کی صورت میں حرمت مصاہرت ثابت ہو جائے گی خواہ اس نے غباره استعمال کیا ہو یا نہ ، چونکہ اس نے موضع حرث استعمال کیا ہے اورانزال بھی ہو گیا ہے چونکہ وطی سے علوق ہو جانا جو اصل علت ہے، وہ امر مخفی ہے اور غبارے کا استعمال کرنا علوق ہو جانے سے یقینی طور پر مانع نہیں ہے۔یہ تو فقط عزل کی طرح ایک امکانی اور احتیاطی تدبیر ہے۔اس بناء پر قبل میں دخول جو کہ شرعا سبب ہے، اسی کو علت کے قائم مقام قرار دیا جائے گا۔ اس لئے اس وطی سے حرمت مصاہرت کا حکم لگایا جائے گا ۔ البتہ دبر کی وطی سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی،اس لیے کہ وہ محل حرث نہیں ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن الهمام رحمه الله تعالى : قوله:( ومن مسته امرأة بشهوة) أي بدون حائل أو بحائل رقيق تصل معه حرارة البدن إلى اليد. (فتح القدير:3/ 221)
قال العلامة ابن عابدين رحمه الله تعالى : قوله:( لعدم تيقن كونه في الفرج) علة لعدم إيجاب وطء المفضاة المصاهرة فقط. وأما العلة في عدم إيجاب وطء الدبر المصاهرة فالتيقن بعدم كون الوطء في الفرج الذي هو محل الحرث......... بأن العلة هي الوطء السبب للولد وثبوت الحرمة بالمس ليس إلا لكونه سببا لهذا الوطء.( رد المحتار:3/ 35)
ہارون عبداللہ
دارالافتاء،جامعۃالرشید،كراچی
12 رجب 1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | ہارون عبداللہ بن عزیز الحق | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |