021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حرمت مصاہرت کے بعد متارکت کا حکم
82803نکاح کا بیانحرمت مصاہرت کے احکام

سوال

حرمت مصاہرت ثابت ہونے کے بعد بیوی کے لیے کیا حکم ہے؟عدت گزارے گی یا نہیں؟ کیا دوسری جگہ شادی کر سکتی ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حرمت مصاہرت کے ثبوت کے بعد عورت حرام ہو جاتی ہے،نکاح سے نکلتی نہیں ہے۔لہذا حرام شدہ عورت دوسری جگہ نکاح نہیں کر سکتی جب تک متارکت نہ ہو جائے۔متارکت کا طریقہ یہ ہے کہ شوہر بیوی سے  یہ کہہ دے:"میں نے تجھے چھوڑدیاہے "یا پھر طلاق دیدے۔ اگر شوہر ایسا نہ کرے تو پھر قاضی دونوں کے درمیان تفریق کر دے۔حرمت مصاہرت کی وجہ سے  بیوی ہمیشہ کے لیے حرام ہو جاتی ہے، متارکت کے بعد کسی دوسری جگہ نکاح کر لینے کے  بعد  بھی اس سے اب دوبارہ نکاح نہیں ہو سکتا۔متارکت کے بعد بیوی پر عدت گزارنا بھی ضروری ہو گی اور عدت کے دوران شو ہر پر نفقہ بھی واجب ہو گا۔

حوالہ جات
قال العلامۃ ابن عابدین رحمه الله تعا لى: وبحرمة المصاهرة ‌لا ‌يرتفع ‌النكاح حتى لا يحل لها التزوج بآخر إلا بعد المتاركة وانقضاء العدة. ( رد المحتار:3/ 37)
قال العلامة ابن عابدين رحمه الله تعالى : وهذه الثلاثة ‌محرمة ‌على ‌التأبيد. ( رد المحتار:3/ 28)
قال العلامة الكاساني  رحمه الله تعالى: ‌وكذلك ‌الفرقة ‌بغير طلاق إذا كانت من قبله فلها النفقة والسكنى سواء كانت بسبب مباح كخيار البلوغ أو بسبب محظور كالردة ووطء أمها أو ابنتها أو تقبيلهما بشهوة بعد أن يكون بعد الدخول بها لقيام السبب وهو حق الحبس للزوج عليها بسبب النكاح.    (بدائع الصنائع:16/4 )

 ہارون عبداللہ

دارالافتاء،جامعۃالرشید،كراچی

12رجب 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ہارون عبداللہ بن عزیز الحق

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے