81486 | زکوة کابیان | زکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان |
سوال
بینک اکاؤنٹ میں موجود اصل حرام رقم اور اس پر سود ی منافع میں زکوٰۃ کی ادائیگی کس طرح ہوگی ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مالِ حرام کا اصل حکم یہ ہے کہ اس کو اصل مالک تک پہنچایا جائے،لیکن اگر اصل مالک تک پہنچانا ممکن نہ ہو، تو اس کو بلانیتِ ثواب صدقہ کرنا لازم ہے۔
لہٰذا اگر کسی شخص کے پاس خالص مالِ حرام ہے تو اِس پر کل مالِ حرام کو صدقہ کرنا واجب ہے، لہٰذا ایسے مال پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔
حوالہ جات
حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 99):
"والحاصل أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لا يحل له ويتصدق به بنية صاحبه، وإن كان مالا مختلطا مجتمعا من الحرام ولا يعلم أربابه ولا شيئا منه بعينه حل له حكما، والأحسن ديانة التنزه عنه"
عدنان اختر
دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی
24؍ربیع الاول؍1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عدنان اختر بن محمد پرویز اختر | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |