021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک ہی آدمی کا ایک ہی جانور میں عقیقہ اور قربانی کا حصہ رکھنا
63025/57قربانی کا بیانعقیقہ کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اِس مسئلے سے متعلق کہ مجھے اپنے بچوں کا عقیقہ کرنا ہے اور ساتھ ہی قربانی کا فریضہ بھی ادا کرنا ہے۔تو اِس کے لیے میں اکیلا ایک جانور خرید کر کتنے حصے قربانی کے اور کتنے حصے دو بچوں(ایک بیٹا،ایک بیٹی)کے عقیقے کے رکھ لوں؟برائے مہربانی حصوں کی تقسیم میں رہنمائی فرمائیں!

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں علماءِ کرام کی آراء مختلف ہیں،لیکن جمہور کے نزدیک اِس کی گنجائش ہے۔لہذا آپ اکیلے ایک جانور میں دو حصے بیٹے کے،ایک حصہ بیٹی کے عقیقے کےلیے اور باقی چار حصوں میں ایک،دو،تین یا چار قربانیاں کرسکتے ہیں۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ:قد علم أن الشرط قصد القربة من الكل … وشمل ما لو كانت القربة واجبة على الكل أو البعض اتفقت جهاتها أو لا: كأضحية وإحصار وجزاء صيد وحلق ومتعة وقران ،خلافا لزفر؛ لأن المقصود من الكل القربة، وكذا لو أراد بعضهم العقيقة عن ولد قد ولد له من قبل ؛لأن ذلك جهة التقرب بالشكر على نعمة الولد ذكره محمد … وقد ذكر في غرر الأفكار: أن العقيقة مباحة على ما في جامع المحبوبي أو تطوع على ما في شرح الطحاوي اهـ وما مر يؤيد أنها تطوع، على أنه وإن قلنا إنها مباحة، لكن بقصد الشكر تصير قربة، فإن النية تصير العادات عبادات ،والمباحات طاعات. )الدر المختار مع رد المحتار:6/ 333،326)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب