021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک صریح تنجیزی اور دومعلق طلاقوں کے بعداظہار ندامت
61678طلاق کے احکامطلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان

سوال

جناب عالی، عرض یہ ہے کہ میری شادی کو تقریباً پانچ سال ہو چکے ہیں، گھر والی سے ناچاقی کی وجہ سے میرے منہ سے طلاق کا لفظ یوں نکلا کہ جس کی صورت یہ ہے: 1) پہلی صورت: میں نے تجھےطلاق دی (طلاق رجعی) تاکہ یہ سیدھی ہوجائے۔ 2) دوسری صورت: میں نے اپنی گھر والی کو منع کیا تھا کہ میری ساس کو سود پر بینک سے پیسے نہیں دلوانا (کیونکہ میری گھر والی میری ساس کو پیسے سود پر پہلے سے دلواتی رہتی تھی) اگر تم نے پیسے دلوائے تو تمھیں طلاق ہے۔ پھر اس کے بعد میں چلہ لگانے تبلیغ میں چلا گیا۔ میری گھر والی اپنی ماں کے گھر تھی تو میری ساس نے میری بیوی کو کہا کہ تم یا تو بینک سے سود پر پیسے دلاؤ یا یہاں سے چلی جاؤ۔ تو میری گھر والی نے مجبور ہوکر بینک سے پیسے اپنے نام پر لے کر میری ساس کو دے دیے۔ تو کیا اس صورت میں طلاق واقع ہوگئی؟ 3) تیسری صورت: ایک سیاسی جلسہ تھا، اس میں میرے سسرال والوں کا زور تھا کہ میری گھر والی کو بھی اس جلسے میں لے جائیں، کیونکہ میرے سسرال والوں کو ایک بندہ کے حساب سے 2000 روپے ملنے تھے اورمیرے سسرال والے زبردستی میری بیوی کو جلسے میں لے جانا چاہتے تھے۔ پہلے صرف انہوں نے میری بیوی کو فون پر کہا کہ جلسہ میں جانا ہے۔ تو مجھے جب اپنے سسرال والوں کے فون کا پتا چلا تو میں نے اپنی گھر والی کو کہا کہ تم جانا نہیں، اگر تم گئیں تو تمہیں تیسری بھی طلاق ہے۔ پھر انہوں نے سسرال سے بچہ ہمارے گھر بھیجا اور میری بیوی کو اپنے میکہ بلوالیا۔ پھر میں اپنے سسرال گیا اپنی بیوی کو گھر واپس لانے کے لیے، کیونکہ وہاں اسی وقت جلسہ میں جانے کی تیاریاں چل رہی تھیں، تو میرے سسرال والوں نے بے حد اصرار کیامیری بیوی کو جلسے میں لے جانے کے لیے۔تو میرے دل میں خیال آیاکہ اگر میرے اختیار میں ہوتا تو میں اس کو اجازت دے دیتا اور میں نے اپنے سسرال والوں کو بھی یہی کہا کہ اگر مجھے اختیار ہوتا تو میں اس کو اجازت دے دیتا، اب میرے اختیار میں نہیں ہے۔ اب اگر یہ جائے گی تو میں نے اس کو مسئلہ بتادیا ہے،واپسی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، یہ کہہ کر میں واپس آگیا۔ پھر جب دوبارہ میں اپنے سسرال گیا تو میری بیوی جلسے میں چلی گئی تھی اور میری بیوی کا بھی اقرار ہے کہ میں جلسے میں چلی گئی تھی۔ اب آیا کہ اس صورت میں طلاق واقع ہوگی یا نہیں اور اپ میرے لیے کیا حکم ہے؟ وضاحت فرمادیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر کوئی شخص اپنی بیوی کی طلاق کو کسی شرط کے ساتھ معلق کردے تو شرط کے پائے جانے کے وقت طلاق واقع ہوجائے گی، خواہ شوہر راضی ہو یا نہ ہو۔ لہذا دوسری صورت میں جب شوہر نے طلاق کو بینک سے پیسے دلوانے پر معلق کر دیا تو پیسے دلواتے ہی دوسری طلاق واقع ہوگئی ۔ اسی طرح تیسری صورت میں جلسے میں جاتے ہی تیسری طلاق واقع ہوگئی۔ لہذا اس عورت پر تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں اور وہ اس کے نکاح سے خارج ہو چکی ہے۔
حوالہ جات
لمافی الدرالمختار (۳۵۵/۳): ( وتنحل ) اليمين ( بعد ) وجود ( الشرط مطلقا ). و الفتاوى الهندية (1/ 420): وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا، مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق، ولا تصح إضافة الطلاق إلا أن يكون الحالف مالكا أو يضيفه إلى ملك أوالإضافة إلى سبب الملك.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب