021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تم مجھ پر تین شرائط طلاق ہو
62556طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

میرے خاوند نےمجھے غصے میں تین مرتبہ یہ الفاظ کہے ہیں کہ” تم مجھ پر تین شرائط طلاق ہو “کیامجھے طلاق ہوگئی ہے؟ مہربانی فرماکر حکم کی وضاحت فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

تین شرائط سے شوہر کی مرادتین طلاقیں ہی ہیں،اس لئےصورت مسؤولہ میں آپ پر تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں،آپ کے لئے اب اس مرد کے ساتھ رہناجائزنہیں،نیزاس مرد سے شرعی حلالہ کے بغیردوبارہ نکاح کرنابھی درست نہیں۔ شرعی حلالہ کامطلب یہ ہے کہ آپ عدت گذارنے کے بعدکسی دوسرے مردسے شرعی طریقہ (دومردیاایک مرداوردوعورتوں کی موجودگی) کے مطابق نکاح کریں،اب اگریہ شوہرصحبت کرکے طلاق دیتاہے تواس صورت میں آپ کاعدت مکمل کرنے کے بعدپہلے شوہرسے نکاح کرنادرست ہوگاورنہ نہیں۔
حوالہ جات
الهداية في شرح بداية المبتدي (ج 1 / ص 408): "وطلاق البدعة أن يطلقها ثلاثا بكلمة واحدة أو ثلاثا في طهر واحد فإذا فعل ذلك وقع الطلاق وكان عاصيا" الجوهرة النيرة شرح مختصر القدوري (ج 5 / ص 111): "( قوله وإذا كان الطلاق ثلاثا في الحرة أو اثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها ) المراد بالدخول الوطء حقيقة وثبت شرط الوطء بإشارة النص وهو أن يحمل النكاح على الوطء حملا للكلام على الإفادة دون الإعادة إذ العقد قد استفيد بإطلاق اسم الزوج أو يزاد على النص بالحديث المشهور وهو قوله عليه السلام لا تحل للأول حتى تذوق عسيلة الآخر."
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب