021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کیبل نیٹ کاحکم
62419اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے جدید مسائل

سوال

آج کل کیبل نیٹ کا عرف ہوچکا ہے کہ ایک آدمی پورے علاقے میں انٹر نیٹ کے تار بچھاتا ہے پھر علاقے والوں کونیٹ سروس حاصل کرنے کی آفر کرتا ہے ۔ کیا کیبل نیٹ کا کاروبار کرنا صحیح ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کیبل نیٹ کا کاربار ایک طرح کا اجارہ و کرایہ کا معاملہ ہے کہ کیبل نیٹ والا نیٹ سروس مہیا کرتا ہے جو کہ منفعت ہے اور اس معاملہ میں عام طور پر کرایہ کے معاملہ کی تمام شرائط پائی جارہی ہوتی ہیں، اس لیے یہ کاروبار جائز ہے۔البتہ اکثر لوگ اس کا غلط استعمال کرتے ہیں اس لیے یہ کاروبار پسندیدہ نہیں ہے۔
حوالہ جات
الهداية في شرح بداية المبتدي (3 / 230): "الإجارة: عقد على المنافع بعوض" لأن الإجارة في اللغة بيع المنافع، والقياس يأبى جوازه؛ لأن المعقود عليه المنفعة وهي معدومة، وإضافة التمليك إلى ما سيوجد لا يصح إلا أنا جوزناه لحاجة الناس إليه، وقد شهدت بصحتها الآثار۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب