021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مذاق یا غصہ میں گالی دینے کا حکم
70343معاشرت کے آداب و حقوق کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

اسلام میں گالی دینے کا کیا حکم ہے؟اورکسی کو غصہ یا مذاق میں گالی دینے کا کیا حکم ہے؟

 

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی بھی مسلمان کو گالی دینا ناجائز اور حرام ہے،خواہ گالی غصہ میں دی جائے یا مزاح میں،قرآن وسنت میں اس کی سخت مذمت وارد ہوئی ہے،قرآن مجید میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ ایمان لانے کے بعد(مسلمان پر) برا نام لگنا برا ہے(یعنی اس برائی اور گناہ کے کام سے بچو۔(حجرات:آیت۱۱) اور حدیث شریف میں ہے کہ مسلمان کو گالی دینا گناہ اور اس سے لڑنا کفر(کافرانہ فعل)ہے۔(متفق علیہ)

 نیزاسلام میں کسی مسلمان کو گالی دینے پرسزادینے کا حکم بھی ہے،لہذااگرگالی میں کسی کی طرف ایسے اختیاری فعل کی نسبت کی جائےجو شرعا ناجائز اور حرام ہواور عرفا عار بھی سمجھا جاتا ہو جیسے کافر ،فاسق وغیرہ تواس پر بالاتفاق تعزیر(تادیبی سزا) لازم ہےاور اگر ایسا فعل نہ ہو جیسا گدھا یا کتا وغیرہ کہناتو اس پر تعزیز واجب ہونے میں اگرچہ اختلاف ہے، لیکن راجح یہ ہے کہ مخاطب ایسا معزز ہو کہ اس کو اس سے عار آتی ہو تو تعزیر واجب ہے،ورنہ نہیں اور موجب تعزیر الفاظ اگر مزاحا یا غصہ میں کہیں جائیں تو بھی تعزیر واجب ہے۔

 

حقوق العباد میں تعزیر صرف حاکم  دے سکتا ہے،صاحب حق خود تعزیر نہیں دے سکتااور گالی کے بدلے گالی دینا جائز ہے ،بشرطیکہ وہ گالی موجب حد (جس گالی پر حد لگے) نہ ہو،جو گالی موجب حدہو جیسے زانی وغیرہ تو جوابا ایسی گالی دینا جائز نہیں۔(احسن الفتاوی:ج۵،ص۵۰۶)

حوالہ جات
عن ابن مسعود - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:((سِباب المؤمن فسوق، وقتاله كُفر))؛ متفق عليه
آية المنافق ثلاث: إذا حدث كذب، وإذا عاهد أخلف، وإذا خاصم فجر هل تتفضلون بتوضيح هذا الحديث وخصوصًا: إذا خاصم فجر

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۳ربیع الاول ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب