73070 | زکوة کابیان | زکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان |
سوال
عرض یہ ہےکہ ایک عورت نےاپنی ذاتی زمین جوکہ اس کےوالدکی تھی صدقہ جاریہ کےطورپرمدرسہ کےلیےنکالی،جس کی لاگت سات لاکھ روپےتھی۔
اس کی تعمیر کےلیےلوگوں نے اپنی زکوۃ کی رقم لگائی اورکچھ صدقات کی رقم لگائی گئی،اس کےبعدمزید مدرسہ کےاوپرتعمیر تین منزلہ کےایک کمرےکےگھرکی تعمیر بھی زکوۃ کی رقم سےہوئی۔
اب یہ عورت مدرسہ اپنی نگرانی میں چلارہی ہے،اورکسی مسکین کواس کامالک نہیں بنایا،بلکہ مدرسہ کےاوپرجوتین منزلہ عمارت ہے،اس کوضرورت مندلوگوں کوکرایہ پردیاہواہے۔
موجودہ صورت حال میں اب زکوۃ کی رقم جوتعمیرمیں لگائی گئی تھی،اداء ہوگئی؟
اگراداءنہیں ہوئی توکیاطریقہ ہے؟اوراس کی جائزصورت کیاہوسکتی ہے؟
برائےمہربانی اس کاجلدازجلد جواب دےدیں عین نوازش ہوگی۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ بالاطریقہ سےزکوۃ اداء نہیں ہوئی،کیونکہ زکوۃ کی ادائیگی کےلیےکسی مستحق زکوۃ شخص کومالک بناکردینا(تملیک)شرط ہے،اس کےبغیر زکوۃ وصدقات واجبہ کی ادائیگی درست نہیں ہوتی،اس کےلیےضروری ہےکہ کسی مستحق زکوۃ شخص کواس رقم کامالک بنایاجائے،پھروہ شخص اپنی مرضی سےجہاں چاہےخرچ کرے۔
اس کی جائزصورت یہ ہوسکتی تھی کہ چونکہ یہ جگہ مدرسہ کےلیےہے،تواگرمدرسہ میں مستحق اورغریب طلبہ باقاعدہ بڑھتےہوں تویاتوان کومالک بنادیاجائے،اس کےبعدوہ اپنی مرضی سےتعمیر کےلیےدیں۔
یاپھرمدرسہ کےذمہ دارمستحق طلبہ کی طرف سےوکیل بن کر(ان کی اجازت سے)زکوۃ کی رقم وصول کرکے،مدرسہ کےذمہ داراپنی صوابدیدپرتعمیرمیں خرچ کریں۔
صورت مسئولہ میں اگرتعمیر مکمل ہوگئی ہےاور حیلہ تملیک کےبغیرخاص زکوۃ کی رقم ہی تعمیرمیں لگی ہےتواس زکوۃ کی دوبارہ ادائیگی ضروری ہوگی۔
حوالہ جات
"رد المحتار" 7 / 226:
ويشترط أن يكون الصرف ( تمليكا ) لا إباحة كما مر ( لا ) يصرف ( إلى بناء ) نحو ( مسجد و ) ۔۔لعدم التمليك وهو الركن ۔
وقدمنا لأن الحيلة أن يتصدق على الفقير ثم يأمره بفعل هذه الأشياء وهل له أن يخالف أمره ؟ لم أره والظاهر نعم ( ولا ) إلى ( من بينهما ولاد ) ولو مملوكا لفقير ( أو ) بينهما ( زوجية ) ولو مبانة وقالا تدفع هي لزوجها ۔
"حاشية رد المحتار" 2 / 377:
قوله: (نحو مسجد) كبناء القناطر والسقايات وإصلاح الطرقات وكرى الانهار والحج والجهاد وكل ما لا تمليك فيه زيلعي۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
21/شعبان 1442 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |