021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تقسیم ترکہ﴿دو بیٹیوں اور ایک ماں شریک بہن میں تقسیم میراث﴾
73857میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ایک شخص فوت ہوا، اس نے ترکہ میں کچھ زمین چھوڑی، اس کی دو بیٹیاں ہیں، یہ تمام جائیداد اس نے خود خریدی تھی، وراثت میں نہیں ملی تھی، ایک بھائی( جس کی تین بیٹیاں ہیں۔) اور ایک بہن( جس کی دو بیٹے اور ایک بیٹی ہیں ،)والد کی طرف سے سگے ہیں، دونوں موصوف سے پہلے وفات پاچکے ہیں، اور ایک بہن جو والدی کی طرف سے سگی تھی جو بعد میں وفات پائی ہیں ان کی کوئی اولاد نہیں، بیوی بھی ایک تھی جوان سے پہلے فوت ہوئی۔ ترکہ ورثہ میں کس طرح تقسیم ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

میت مرحوم نےبوقت وفات اپنی ملکیت میں جو کچھ بھی جائیداد ، نقدی یا چھوٹا بڑا سامان چھوڑا ہے، وہ سب اس کا ترکہ ہےجس کی کل مالیت میں سے سب سے پہلے مرحوم کی سنت کے مطابق تجہیز وتکفین کا خرچ ادا کیا جائے ،بشرطیکہ کسی وارث وغیرہ نے اپنی طرف سے یہ خرچ نہ کیا ہو،اس کےبعداگر اس کے ذمہ قرض وغیرہ مالی واجبات ہوں تو انہیں ادا کیا جائے،پھراگر اس نے کسی غیر وارث  یا کسی نیک کام کے لیے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ماندہ ترکہ کے ایک تہائی تک اسے پورا کیا جائے،اس کے بعد باقی بچنے والا مال بطور ترکہ اس کی دو بیٹیوں کے درمیان برابر تقسیم ہوگا، اس میں بہن بھائیوں یا ان کی اولاد میں سے کسی  کابھی کوئی حصہ نہیں۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۳محرم ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب