021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کتاب خریدنے کے بعد(اصل حالت کی بجائے) پلاسٹک لگاکر،نام لکھ کرواپس کرنا
74303خرید و فروخت اور دیگر معاملات میں پابندی لگانے کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

ہم عام طور پر کتابیں خرید کرپسند نہ آنے کی صورت میں جب واپس کرتے ہیں تو  دکاندارکہتے ہیں کہ اس پر تو پلاسٹک لگ گئی ہے اورنام بھی لکھ دیاگیاہے، اس لیے ہم واپس نہیں لیں گے کیونکہ دوسرا گاہک ہم سے یہ نہیں خریدے گا،مجھے پوچھنایہ ہےکہ

١۔کیا یہ صورت درست ہے کہ ہم دکاندارسے کہیں کہ یہ آپ رکھ لیں اگرکوئی خریدلے تو ٹھیک ورنہ ہم دوچارمہینہ میں آپ سے واپس لے جائیں گے؟

۲۔ اگرہم دکاندارکو یہ اپنی ناپسندکی ہوئی کتاب دیکردوسری پبلشرکی کتاب لے لیں اوریہ کہیں کہ اگرہماری واپس دی ہوئی  کتاب نکل گئی توٹھیک ورنہ آپ ہمیں ہماری کتاب دیدینا اورہم سے اپنی کتاب لے لینا تو اس کا کیاحکم ہوگا؟

۳۔ اگرمذکورہ صورتیں ٹھیک نہیں تو کوئی اورجائز صورت سے مطلع فرمائیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

١۔ اگردکاندار اس صورت پر راضی ہوجائے تو ٹھیک ہے ،اس صورت میں دکاندارآپ کی طرف سے وکیل بالبیع ہوگا ۔

      ۲۔یہ صورت جائز نہیں ہے ،اس لیے کہ اس معاملےمیں مقتضاءِ عقد کے خلاف شرط  لگائی گئی ہےکہ اگرہماری کتاب بک گئی تو دوسری کتاب کی بیع پہلی کتاب کے ساتھ  ہوجائےگی اوراگرنہیں بکی تو بیع نہیں ہوگی،نیزاس صورت میں دوسری کتاب کےاستعمال سے بھی عیب لگ سکتاہے اورپھر اس کی واپسی میں بھی جھگڑے ہوسکتے ہیں،لہذا معاملہ صحیح نہیں ہے۔ 

۳۔           چونکہ نام لکھنااورپلاسٹک لگانایہ تاجروں کے عرف میں نیاعیب ہے جوبائع کے پاس نہیں تھا ،لہذا بائع کےرضامندی کے بغیر یہ کتاب واپس نہیں ہوسکتی،البتہ مشتری جس وجہ سےکتاب واپس کررہاہے وہ اگرواقعة ًتاجروں کے ہاں ایسا عیب ہوکہ جس کی وجہ سےقیمت میں کمی کی آتی ہوتو مشتری کتاب تو واپس نہیں کرسکتامگراس  نقصان کے بقدربائع سے تاوان کا مطالبہ کرسکتاہے ،جس کی صورت یہ ہے کہ پہلے اس کتاب کی وہ قیمت لگائی جائے گی جب  یہ ہرقسم کے عیوب سے پاک ہواوروہ نوٹ کی جائے گی اورپھروہ قیمت لگائی جائے گی جوبائع کے پاس لگنے والے عیب کے ساتھ ہووہ بھی نوٹ کی جائے گی اورپھرجو فرق دونوں قیمتوں میں نکلےگا وہ نقصان ہوگا جس کا تاوان مشتری بائع سے وصول کرسکے گا۔

حوالہ جات
البحر الرائق شرح كنز الدقائق للنسفي - (ج 13 / ص 241)
قد نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع وشرط كما رواه عمر وبن شعيب رضي الله عنه.
البحر الرائق شرح كنز الدقائق - (ج 16 / ص 477)
والأصل أن ما كان مبادلة مال بمال فإنه لا يصح تعليقه بالشرط الفاسد للنهي عن بيع وشرط وما كان مبادلة مال بغير مال أو كان من التبرعات فإنه لا يبطل به ؛ لأن الشروط الفاسدة من باب الربا وهو مختص بالمعاوضات المالية دون غيرها من غير المالية والتبرعات فيبطل الشرط فقط ، وأصل آخر أن التعليق بالشرط المحض لا يجوز في التمليكات ويجوز فيما كان من باب الإسقاط المحض كالطلاق والعتاق.
البحر الرائق شرح كنز الدقائق للنسفي - (ج 13 / ص 289)
لا يصح تعليقها(الاقالة) بالشرط كأن باع ثورا من زيد فقال اشتريته رخيصا فقال زيد إن وجدت مشتريا بالزيادة فبعه منه فوجد فباع بأزيد لا ينعقد البيع الثاني لانه تعليق الاقالة لا الوكالة بالشرط، كذا في السراج والوهاج.
البحر الرائق شرح كنز الدقائق - (ج 15 / ص 411)
( قوله وما أوجب نقصان الثمن عند التجار فهو عيب ) لأن المقصود نقصان المالية وذلك بانتقاص القيمة والمرجع في معرفته عرف أهله وهم التجار أو أرباب الصنائع إن كان المبيع من المصنوعات كذا في فتح القدير .
الجوهرة النيرة شرح مختصر القدوري - (ج 3 / ص 14)
قوله : ( وإذا حدث عند المشتري عيب ، ثم اطلع على عيب كان عند البائع فله أن يرجع بالنقصان ولا يرد المبيع ) لأن في الرد إضرارا بالبائع ؛ لأنه خرج من ملكه سالما ويعود معيبا وصورة الرجوع بالنقصان أن يقوم المبيع وليس به العيب القديم ويقوم وبه ذلك العيب فينظر إلى ما نقص من قيمته لأجل العيب وينسب من القيمة السليمة فإن كانت النسبة العشر رجع بعشر الثمن ، وإن كانت النصف فبنصفه بيانه إذا اشترى ثوبا بعشرة دراهم وقيمته مائة درهم واطلع على عيب ينقصه عشرة دراهم وقد حدث به عيب آخر فإنه يرجع على البائع بعشر الثمن وذلك درهم ، وإن كان ينقص من قيمته لأجل العيب عشرين رجع بخمس الثمن وهو درهمان ولو اشتراه بمائتين وقيمته مائة وينقص من قيمته لأجل العيب عشرة فإنه يرجع بعشر الثمن وذلك عشرون ولو كان العيب ينقصه عشرين رجع بخمس الثمن وذلك أربعون . .....إلا أن يرضى البائع أن يأخذه منه بعيبه فله ذلك .

 سیدحکیم شاہ عفی عنہ

 دارالافتاء جامعۃ الرشید

  27/2/1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب