021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نواسے اور نواسیوں کا میراث میں حق
76830میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

السلام علیکم

میرے ایک قریبی رشتدار ہیں ،جن کا فروری 2022 میں روڈ حادثہ میں انتقال ہوگیا ہے، ان کا نام سید فرید شوکت ہے،فرید شوکت کی اہلیہ کا پہلے ہی انتقال ہوگیا تھا ، سید فرید شوکت کے تین بچے ہیں۔

۱۔عنبر فرید               ۲۔عدیل فرید                  ۳۔رضی فرید

عرض یہ ہے کہ جس روڈ  حادثہ میں فرید صاحب کا انتقال ہوا تھا اس حادثہ میں ان کی بیٹی بھی تھیں ،پہلے عنبر فرید کا انتقال ہوا اور پھر اگلے دن فرید صاحب کا (انتقال ہوا)۔ان کی کچھ جائداد ہے جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔

۱۔ مکان (فرید اور ان کی اہلیہ کے نام ہے)

۲۔دو پلاٹ

۳۔کچھ اکاؤنٹ میں پیسے  ہیں

برائے مہربانی یہ رہنمائی فرمادیں کہ اس جائداد میں عنبر فرید کے بچوں  کا کوئی حصہ  بنتا ہے کہ نہیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسؤولہ میں چونکہ بیٹی کا انتقال والد کی زندگی میں ہوا ہے، لہٰذا والد کی وفات کے بعد بیٹی کی اولاداپنے نانا (فرید شوکت) کی میراث کی مستحق نہیں ہوگی،البتہ فرید شوکت کے ورثاء یعنی دونوں بیٹے (عدیل فرید اور رضی فرید) اپنی رضا مندی سے اپنی بہن کی اولاد کو کچھ دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں اور اگر بہن کے بچے مستحق ہوں تو بہرحال اپنی حیثیت کے مطابق ان پر خرچ کرنا چاہیے تاکہ صلہ رحمی کا عظیم ثواب حاصل ہوسکے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 791)
توريث ذوي الأرحام (هو كل قريب ليس بذي سهم ولا عصبة) فهو قسم ثالث حينئذ (ولا يرث مع ذي سهم ولا عصبة سوى الز وجين) لعدم الرد عليهما (فيأخذ المنفرد جميع المال)بالقرابة (ويحجب أقربهم الأبعد) كترتيب العصبات.
سنن الترمذي (2/ 84)
وقال :الصدقة على المسكن صدقة وهى على ذى الرحم ثنتان صدقة وصلة) .
صحيح البخاري (2/ 728)
عن أنس بن مالك رضي الله عنه قال سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : ( من سره أن يبسط له في رزقه أو ينسأ له في أثره فليصل رحمه.

محمد حمزہ سلیمان

دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی

۱۶/شوال۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب