021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
گھر میں مردوں اورخواتین کی جماعت تراویح کا حکم
76503نماز کا بیانتراویح کابیان

سوال

ایك حافظِ قرآن گھر میں تراویح پڑھاتا ہے، اس كے ساتھ مرد حضرات كے علاوہ اپنے گھر کے محرم وغیر محرم خواتین بھی ہوں، تو وہ كس طرح نماز پڑھائے گا؟مكمل تفصیل كے ساتھ طریقہ بتلایا جائے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

فرض جماعت کی نماز تو مسجد کی جماعت سے پڑھی جائے اس کے بعد تراویح کے لیے گھر میں مکمل پردے کے اہتمام کے ساتھ تراویح کی جماعت کرائی جاسکتی ہے،جس کا طریقہ یہ ہو گا کہ مرودوں کی صفوں کے بعد خواتین کی صفیں پردے کے پیچھے سے اس طرح بنائی جائیں کہ  وہ قرآن مجیدتو سن سکیں لیکن خواتین کی آواز مردوں تک نہیں آنی چاہئے، نیزچونکہ فی زمانہ طبائع  میں فساد غالب  ہے، اس لیے یا تو پڑھانے والا حتی الوسع شادی شدہ ہو یا  خواتین میں غیر شادی شدہ نامحرم عورت شامل نہ ہو۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 116)
وإن صلى بجماعة في البيت اختلف فيه المشايخ والصحيح أن للجماعة في البيت فضيلة وللجماعة في المسجد فضيلة أخرى فإذا صلى في البيت بجماعة فقد حاز فضيلة أدائها بالجماعة وترك الفضيلة الأخرى، هكذا قاله القاضي الإمام أبو علي النسفي، والصحيح أن أداءها بالجماعة في المسجد أفضل وكذلك في المكتوبات ولو كان الفقيه قارئا فالأفضل والأحسن يصلي بقراءة نفسه ولا يقتدي بغيره، كذا في فتاوى قاضي خان.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۰شعبان۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب