021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
"اگر میں نے تنہا میت کمیٹی کا انتظام نہ کیا تو میری بیوی مجھ پر طلاق ہے” کا حکم
77642طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

ایک آدمی کو کافی سارے آدمیوں نے کہا کہ آپ میت تنظیم کمیٹی میں کیوں حاضر نہیں ہوتے؟ اس نے جواب میں کہا:  اگر دوسری مرتبہ اس میت تنظیم کمیٹی کو میں نے اکیلے نہیں اٹھایا تو میری بیوی مجھ پر طلاق ہے۔  یہ بات غصے کی حالت میں اس کے  منہ سے نکل گئی۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ اس سے کون سی طلاق واقع ہو گی؟  دوسری بات یہ ہے کہ دوسری دفعہ میت تنظیم کمیٹی اٹھانے میں اس کے خاندان والے  دیگر لوگ جیسے بھتیجے، چچا زاد بھائی،ماموں زاد بھائی، بھائ اور قریبی رشتہ دار شامل ہو کر اس کو اٹھا سکتے ہیں یا نہیں؟

وضاحت: سائل نے بتایا کہ ہمارے علاقے میں لوگ میت کمیٹی بنا کر میت کے گھر آنے والے مہمانوں کے کھانے وغیرہ کا انتظام کرتے ہیں اور یہ انتظام اکیلے شخص کے لیے کرنا مشکل ہوتا ہے، کیونکہ قبر کے لیے پتھر تراشنے پڑتے ہیں اور مہمانوں کے کھانے وغیرہ کا انتظام بھی کرنا ہوتا ہے، خلاصہ یہ کہ میت کمیٹی اٹھانے کا مطلب اکیلےکمیٹی کے  ذمہ انتظامات  سنبھالنا ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

      صورتِ مسئولہ میں سائل کے یہ کہنے "اگر دوسری مرتبہ اس میت تنظیم کمیٹی کو میں نے اکیلے نہیں اٹھایا تو میری بیوی مجھ پر طلاق ہے۔" سے ایک طلاق معلق ہو گئی اور سوال میں ذکر کی گئی وضاحت کے مطابق کمیٹی اٹھانے کا مطلب کمیٹی کے  ذمہ لگے ہوئے انتظامات  کا سنبھالنا ہے، لہذا اگر اس شخص نے  فوتگی کے موقع پر کیے جانے والے انتظامات اکیلے نہ کیے تو اس کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہو جائے گی، جس کا حکم یہ ہے اس شخص کو عدت کے دوران رجوع اور عدت کے بعد گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نكاح کا حق حاصل ہو گا اور آئندہ کے لیے اس شخص کے پاس صرف دو طلاقوں کا حق باقی ہو گا۔

      نیز اس شخص کے چچا زاد اور دیگر رشتہ داروں کا ان اتنظامات میں تعاون کرنے سے بھی طلاق واقع ہو جائے گی، کیونکہ اس نے میت کمیٹی کو اکیلے اٹھانے کی شرط لگائی تھی۔

حوالہ جات
فتح القدير للكمال ابن الهمام (4/ 8) دار الفكر،بيروت:
وقد تعورف في عرفنا في الحلف الطلاق يلزمني لا أفعل كذا: يريد إن فعلته لزم الطلاق ووقع، فيجب أن يجري عليهم لأنه صار بمنزلة قوله إن فعلت كذا فأنت طالق، وكذا تعارف أهل الأرياف(القرى) الحلف بقوله علي الطلاق لا أفعل.

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

28/محرم الحرام 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب