021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
محض نفع حاصل کرنے اورتجارت کی نیت سے ذخیری اندوزی کا حکم
78012جائز و ناجائزامور کا بیانخریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل

سوال

ایک آدمی کسی بھی اجناس ( یعنی چینی،چاول وغیرہ )کے سیزن میں اس کا کافی سارا ذخیرہ سستے داموں یا ان دنوں جو بھی مارکیٹ کا ریٹ ہوخرید لیتا ہے اور اپنے پاس رکھ لیتا ہے، کچھ دنوں بعدمارکیٹ میں اس جنس کی قیمت مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ کی وجہ سےتھوڑی سی بڑھ جاتی ہےاور وہ نئی قیمت پر منافع لے کر بیچ دیتا ہے،نیزاس وقت مارکیٹ میں اس چیز کی کوئی کمی نہیں اور عوام کو وافر مقدار میں دستیاب ہوتی ہے،لیکن نئی قیمت پر، خریدتے وقت اس آدمی کی نیت یہ نہیں ہوتی کہ اس چیز کی مارکیٹ میں جب کمی ہو گی تو وہ اس کو مہنگے داموں بیچے گا،بلکہ اس کی نیت یہ ہے کہ اگر مارکیٹ میں کمی ہوئی تو وہ اس کو سب سے پہلے مارکیٹ میں لے کر آئےگا۔ کہا یہ بھی جاتا ہے کہ ذخیرہ اندوزی اس وقت ہو گی جب مارکیٹ میں اس چیز کی بہت زیادہ کمی واقع ہو اور لوگوں کواس کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے اور وہ چیز ذخیرہ کر لی جائےتا کہ اسےاور زیادہ مہنگے داموں بیچا جا سکے۔مہربانی فرما کر رہنمائی فرمائیں کہ کیا اس طرح کمایا گیا منافع ناجائز تو نہیں ہو گا؟ذخیرہ اندوزی کے زمرے میں تو نہیں آئےگا؟یا کیا یہ بھی ذخیرہ اندوزی تو نہیں ہو گی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جب ذخیرہ کرنے سے نہ تو  مارکیٹ کی طلب ورسد متاثر ہو اور نہ  اس سے مقصد قیمت کو بڑھانا ہو،بلکہ محض تجارتی نقطہ نظر سے ذخیرہ کیا جائے تو یہ عمل جائز ہے اور اس کی کمائی بھی حلال ہے، البتہ جہاں ذخیرہ اندوزی  سے اس  چیز کی مصنوعی قلت پیدا ہوجائے اورعوام کو ضرر ہو اور اس سے مارکیٹ کی طلب ورسد پر اثر پڑےتو پھر یہ عمل اور اس کے منافع ناجائز ہیں۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 398)
(و) كره (احتكار قوت البشر) كتبن وعنب ولوز (والبهائم) كتبن وقت (في بلد يضر بأهله) لحديث «الجالب مرزوق والمحتكر ملعون» فإن لم يضر لم يكره
الفتاوى الهندية (3/ 213)
الاحتكار مكروه وذلك أن يشتري طعاما في مصر ويمتنع من بيعه وذلك يضر بالناس كذا في الحاوي، وإن اشترى في ذلك المصر وحبسه ولا يضر بأهل المصر لا بأس به كذا في التتارخانية ناقلا عن التجنيس من مكان قريب من المصر فحمل طعاما إلى المصر وحبسه وذلك يضر بأهله فهو مكروه هذا قول محمد - رحمه الله تعالى - وهو إحدى الروايتين عن أبي يوسف - رحمه الله تعالى - وهو المختار هكذا في الغياثية وهو الصحيح هكذا في الجواهر الأخلاطي.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۶ربیع الاول۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب