021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فروخت کرنے کی نیت سے خریدے ہوئے مکان پرزکوۃ کاحکم
80229زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

کیافرماتے ہیں مفیان کرام اس مسئلہ کے بارے  میں کہ  بندہ نے2019 میں ایک گھر بغرض تجارت  خریدلیاتھا اورتین سال گزرنے کے بعد2023 میں فروخت کردیا،اب پوچھنایہ ہے کہ اس گھر پرزکوۃ واجب تھی یانہیں؟ اور کس حساب سے زکوۃ لازم تھی ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جس مکان کوفروخت کرنے کی نیت سے خریداجائے تووہ مال تجارت میں آتاہے،اس لئے اگرآپ پہلے سے صاحب نصاب تھے تواس مکان کی مارکیٹ ویلیوکوبھی دیگراموال زکوۃ میں شامل کرکے حساب کرناضروری تھا،اوراگرپہلے صاحب نصاب نہیں تھے،اس مکان کو خریدنے کے بعدصاحب نصاب بنے ہیں توسال گزرنے پراس مکان کی جوبھی مارکیٹ میں قیمت تھی تواس اعتبارسےکل مالیت کااڑھائی فیصد زکوۃ میں دیناضروری تھا۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

  ۶/ذی قعدہ ۱۴۴۴ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب