021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جھوٹے الزامات لگاکر عدالتی خلع لینے کاحکم
81210طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

    محترم جناب مفتی صاحب

۹ستمبر ۲۰۲۲ کو میرا نکاح ہوا تھا ،ابھی  رخصتی  نہیں  ہوئی تھی کہ میں  نے فون  پر مذاق  میں  اپنی  بیوی سے کچھ باتیں کیں   تھیں ،  جس پر  کچھ ناراضگی  ہوگئی ، میں  نے اور میرے  گھر والوں  نے معافی  تلافی کی کوشش کی ، اور رمضان کے  بعد  بیٹھ کر فیصلہ کی بات  ہوئی ، لیکن  انہوں  نے ان باتوں  کو بنیاد بناکرمجھ پر جھوٹے  الزامات   لگاکر   کورٹ میں  خلع کا مقدمہ دائر  کردیا ، رمضان میں ہی مجھے کورٹ سے خلع کا نوٹس بھیج دیا ۔

کورٹ میں خاتون جج کے سامنے میں نے کہا میرے پاس ثبوت ہیں ،یہ سب جھوٹے الزام ہیں، آپ ان سے بھی ثبوت مانگیں اور میں بھی ثبوت دیتا ہوں ،ورنہ یہ قرآن پر حلف دیں کہ یہ الزام سچ ہیں۔

جج نے مجھے صرف پانچ منٹ کا وقت دیا اپنی بیوی کو منانے کا  ،اس پانچ  منٹ میں ،میں نے پوری کوشش کی منانے کی میں نے اپنی بیوی کو کہا ،کہ مرنا ہے قبر میں جانا ہے ،جھوٹے الزامات کی وجہ سے اللہ کے قانون میں طلاق نہیں ہوگی، اس نے کہا یہ میرا مسلہ ہے آپکا نہیں۔ میں نے اسے اسکے والد کی سفید داڑھی کا احساس کرنے کا کہا اسے  یہ بھی کہا  کہ میں آپکو نہیں چھوڑ رہا ،جج کے پاس اختیار نہیں کے وہ نکاح ختم کرے ،مگر اس نے کہا جس کے پاس اختیار ہے اس سے ختم کروا رہی ہوں۔

 تین دفعہ اسکے سامنے ہاتھ جوڑے کہ ایسا نہ کرو سوچھ لو مجھے ایک موقع دو اس معاشرے میں طلاق یافتہ لڑکی کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا مگر وہ نہیں مانی میں نے جج کو کہدیا کہ  میں نہیں چھوڑ رہا ،مگر جج نے اس کے حق میں فیصلہ دیا

میں اللہ کو حاضر ناظر جان کر حلف دیتا ہوں مندرجہ بالا تمام باتیں سچ اور حق ہیں اور میں روزِقیامت اللہ کے سامنے ان کا جواب دہ ہونگا۔

برائے مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں شریعت کا قانون واضح فرمائیں۔

مندرجہ بالا صورت میں شوہر سے بات کئے بنا۔ شوہر سے ملے بنا اسے مسلئہ بتائے بنا عدالت جا کر شوہر پر جھوٹے الزامات لگا کر جھوٹے الزامات کی بنیاد پر عدالت سے لی گئی خلع شریعت میں معتبر ہے؟شریعت نے جج کو خلع وتنسیخ نکاح کا اختیار دیا ہے؟

جس شوہر کی رضا کے بغیراللہ تعالی بیوی کی نفلی عبادت قبول نہیں کرتا کیا شریعت میں اس شوہر کی پسند سچائی اور مرضی کی بھی کوئی وقعت ہے یا بیوی جب بھی کسی بھی صورت میں طلاق یا خلع کا مطالبہ کرے تو شوہر خلع دینے کا پابند ہے؟

اگر میں اب اپنی بیوی کو پسند نہیں، تو مجھے تو میری بیوی پسند ہے ۔میں نے اس کی مرضی سے نکاح کیا ہے اور نکاح کوئی مذاق تو نہیں کہ جب بیوی کہے شوہر اس کے حکم پر اسے چھوڑ دے۔ میں اپنی بیوی کو پسند کرتا ہوں اسے اپنانا اور بسانا چاہتا ہوں کیا میرے دین اسلام  میں میری پسند اور مرضی کی کوئی وقعت ہے؟ یا دنیا کے باطل قانون کی طرح اللہ کے قانون میں بھی حقیر اور بے وقت ہوں؟

کیا شریعت کا کوئی خاندانی نظام نہیں۔ شوہر کو کوئی حق و اختیار نہیں۔ کیا شوہر کے کوئی حقوق نہیں کہ اسے سنا جائے موقع دیا جائے ؟

کیا بیوی جو سوچ رہی ہے خوش نہیں رہ سکتے اور کیادین میں ہے جب آپکو لگے خوش نہیں رہ سکتے توشوہرسے الگ ہو جاؤ کیا بیوی  کی سوچ غلط نہیں ہو سکتی؟

کیا شوہر جو قرآن اٹھا کر اللہ کا واسطہ دے کے ہاتھ جوڑ کر معافیاں مانگ رہا ہے ،اس کا حق نہیں  کہ  اسے ایک موقع دیا جائے؟

 دنیا کی عدالت میں اس شوہر پر جو اللہ کا واسطہ دیکر قرآن اٹھا کر عدالت میں غلط نہ ہونے کے باوجود ہاتھ جوڑ کرمعافی مانگ رہا ہے اسے جھوٹے الزامات سے رسوا کرنے پر اللہ کا قانون کیا کہتا ہے؟

جھوٹے گواہوں، وعدہ خلافی، نکاح جیسے مقدس رشتہ کو ختم کروانے کے بارے میں اللہ کا قانون کیا کہتا ہے؟

تفصیل سے فتویٰ درکار ہے۔

میں اللہ کی عزت کی قسم کھا کر کہتا ہوں مجھے اپنی بیوی انتہا درجہ پسند ہے۔اسے صرف غلط فہمیاں ہیں جسے ختم کرنے کیلئے مجھے بس ایک موقع درکار ہے کیونکہ جب اس نے میرے ساتھ ایک دن بھی نہیں گزارا تو کیسے جان سکتی ہے میں کیسا ہوں۔عدالت میں لگائے گئے تمام الزامات جھوٹے ہیں اور جو باتیں پہلے ہوئیں وہ سب مذاق تھیں مندرجہ بالا تمام باتیں سچ اور حق ہیں اور میں روزِقیامت اللہ کے سامنے ان کا جواب دہ ہونگا

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر استفتاء میں ذکر کی گئی باتیں حقیقت اور سچ پر مبنی ہیں،یعنی شوہر کی  اپنی طرف سے بیوی کے تمام حقوق کی ادائیگی کے تیار   ہو اور عقدنکاح کو ختم کرنے کی کوئی شرعی بنیاد نہ ہو،بلکہ بیوی نے غلط بیانی سے کام لے کر یکطرفہ طور پر عدالت سے تنسیخ نکاح کی ڈگری حاصل کی ہو، تو شرعا عدالت کا یہ فیصلہ معتبر نہیں ہے اور سابقہ نکاح بدستور قائم ہے۔

عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنے اس اقدام پر توبہ واستغفار کرے،کیونکہ احادیث مبارکہ میں بلاضرورت اس  طرح طلاق کے مطالبے پرسخت وعیدیں آئی ہیں،چنانچہ ایسی عورتوں کو منافق قرار دیا گیا ہے اور ایک روایت میں آتا ہے کہ جس عورت نے بغیر کسی وجہ کے اپنے شوہر سے طلاق مانگی اس پرجنت کی خوشبو بھی حرام ہوگی۔ لہذا  عورت  کے گھر والوں پر بھی لازم  ہے  کہ  لڑکی کو  رخصتی  کرواکر شوہر  کے پاس بھیجدیں   تاکہ دونوں  کا گھر آباد  ہوجائے

حوالہ جات
سنن الترمذي " (3/ 485):
 "عن ثوبان، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «أيما امرأة سألت زوجها طلاقا من غير بأس فحرام عليها رائحة الجنة»: «هذا حديث حسن»".
"سنن الترمذي " (3/ 484):                         
 "عن ثوبان، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «المختلعات هن المنافقات»".

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

١۳ صفر ١۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے