021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
معین اجرت پر زمین کرایہ پر دینےکاحکم
82295کھیتی باڑی اور بٹائی کے احکاممتفرّق مسائل

سوال

ہمارے  علاقے  میں زمین کرایہ پر دینے کی   مختلف   صورتیں  ہوتی  ہیں ہر صورت کا حکم  الگ الگ  بتادیں، پہلی   صورت یہ ہے کہ   سال  کی  اجرت  متعین  کرکے مالک اپنی  زمین    کرایہ  دار کے حوالے  کردیتا   ہے ،لیکن اجارہ کی مدت  کا تعین نہیں ہوتی  کہ کتنے  سالوں  کے لئے  یہ اجارہ ہے، ایسے  میں   شرعا اس اجارے کاکیاحکم  ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زمین  کرایہ پر دیتے  وقت  مدت اور  اجرت متعین کرنا  ضروی  ہے ، اس کے بغیر   اجارہ فاسد ہوجاتا ہے ، مگر مدت وغیرہ کا تعین دلالة ہوجائے تو یہ بھی کافی ہے ،لہذا  صورت مسئولہ  میں اگر  سالا نہ  کرایہ آپس میں  متعین  کرلیں  کہ ایک سال  کا کرایہ  مثلا  پچاس ہزار  ہے ،پھر زمین کرایہ دار کے حوالے کرکے یہ طے نہ کریں کہ  کرایہ داری کا معاملہ کتنےسالوں کےلئے  ہے ،تو اس طرح  بھی ایک سال کے  لئے کرایہ داری کا معاملہ    زرعی زمین  میں  صحیح  ہو جائے گا ،ایسے میں  ایک  سال  مکمل ہونے کے بعد دوسرے  سال ہر فریق کو  اختیار ہوگا  کہ وہ آیندہ کے لئے  اجارہ کو باقی نہ  رکھے ،لیکن اگر وہ خاموش رہیں چونکہ اجارہ  سکوت سے بھی  متحقق ہوجاتا ہے،اس لئے سابقہ اجرت  کے ساتھ دوسرے سال کے لئے بھی اجارہ خود  بخود  منعقد  ہوجائے گا۔

حوالہ جات
الهداية في شرح بداية المبتدي (3/ 230)
"والمنافع تارة تصير معلومة بالمدة كاستئجار الدور، للسكنى والأرضين للزراعة فيصح العقد على مدة معلومة أي مدة كانت"؛ لأن المدة إذا كانت معلومة كان قدر المنفعة فيها معلوما إذا كانت المنفعة لا تتفاوت. وقوله أي مدة كانت إشارة إلى أنه يجوز طالت المدة أو قصرت لكونها معلومة ولتحقق الحاجة إليها عسى، إلا أن في الأوقاف لا تجوز الإجارة الطويلة كي لا يدعي المستأجر ملكها وهي ما زاد على ثلاث سنين هو المختار.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 207)
وفي أوائل إجارات القنية عن الأصل استأجر أرضا فزرعها سنين، فعليه أجر السنة الأولى ونقصان الأرض فيما بعدها، ويتصدق بالفضل عند أبي حنيفة ومحمد قال القاضي الصدر: هذا إذا لم تكن
الأرض معروفة بالإجارة، بأن كانت لا تؤجر كل سنة فلو عرفت بها يجب أجر السنين المستقبلة،

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

       دارالافتاء جامعة الرشید    کراچی

١۷جمادی  الثانیہ  ١۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے