021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اگر تو اپنے گھر والوں کے ساتھ گئی تو تجھے طلاق کہنے کاحکم
82294طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

میرا نام ......... اور   میرے شوہر کانام ........... ہے ،میرے   شوہر نے شادی کے چار ماہ بعد مجھے طلاق دی ،طلاق   کے الفاظ  یہ تھے، ﴿ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں کہ تم پوچھ لو  کسی سے  کہ تین طلاقیں اکٹھی ہوتی ہیں  یانہیں ﴾ اس پر میں نے فون کاٹ دیا ،اس کے بعد  عدت میں  ہی میرا شوہر سعودیہ   سے آگیا تھا، اور ہم نے رجوع کرلیاتھا،اس طلاق کے چھ  ماہ بعد میرے شوہر نے  مسیج پر طلاق دی تھی ،اور الفاظ  یہ تھے﴿ میں  تمہیں طلاق دیتا ہوں ﴾ اس طلاق کے وقت بھی   میرا شوہر سعودیہ میں  تھا ،اور   وہاں سے اس نے اتنا کہاتھا کہ میں رجوع کرتا ہوں ،اور میں نے بھی جواب  میں کہا کہ میں بھی  رجوع کرتی ہوں ،اس دوسری طلاق  کے تقریبا  گیارہ ماہ  بعد میر ا  شوہر پاکستان آگیاتھا ،اس کے بعد گذشتہ   رمضان 1444ھ  ﴿2023ء﴾ میں میرے شوہر پاکستان آئے اور  چند دن بعد لڑائی ہوگئی ،جس  کی  وجہ  سے میرے گھر والے مجھے لینے آئے ، تو میرے شوہرنے  کہا﴿ اگر تو  اپنے گھر والوں کے ساتھ گئی  تو تجھے دوسری اور تیسری  طلاق ہوجائے گی،﴿  اگر چہ دوطلاقیں تو پہلے ہوچکی تھیں﴾اس  کے بعد میں ابو کے ساتھ گھر آگئی ،اب میر ا شوہر کہتا ہے کہ میں نے اجازت دیدی  تھی ،حالا نکہ  اس وقت انہوں نے اجازت نہیں دی تھی ،اس وقت میرے ابو نے کہاتھا اجازت دیدو لیکن میرے شوہر نے  کہاتھا  کہ  میری اجازت نہیں ہے ،اپنی مرضی سے جارہی  ہو تو  اپنی مرضی سے  آجانا ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال کی تحریر کے مطابق  پہلے دوطلاقیں  ہوچکی تھیں ، اس کے بعد تیسری دفعہ شوہر نے  مشروط طلاق  دی ہے ، اور الفاظ  یہ تھے کہ﴿اگر  تو اپنے گھر والوں کے ساتھ  گئی  تو تجھے طلاق﴾اس  تعلیق  کے بعداگر   عورت شوہر کی طرف سے  عائد کردہ شرط کی خلا ف ورزی  کرتے ہوئے  اپنے والد کے  ساتھ  میکے چلی گئی  ہے،  چاہے شوہر کی اجازت سے  گئی  ہو   یا اسکی اجازت کے بغیر  بہر حال مذکورہ خاتون پرتیسری طلاق  بھی واقع ہوگئی  اور عورت اپنے شوہر  پر تین طلاق مغلظہ کے ساتھ حرام  ہوگئی  ،اور  نکا ح  ختم  ہوگیا ،  اب دونوں   کے لئے  آپس میں میاں  بیوی  کی حیثیت  سے زندگی گذار ناجائز نہیں اور حلالہ  شرعیہ   کے بغیر دوبارہ نکاح بھی نہیں  ہوسکتا ہے ۔

اور حلالہ  شرعیہ کی صورت یہ ہے ﴿  عدت پوری ہونے کےبعد عورت کاکسی  دوسری  جگہ نکاح   ہوجائے، پھر اس کے بعد شوہراس  کے ساتھ  ہمبستری  کرے ، اس کے بعد  شوہر  اس کو طلاق  دیدے یا  شوہر  کا انتقال  ہوجائے، پھردوسرے شوہر  کی طرف سے طلاق  یا وفات کی عدت  گذار کر  آپس کی رضامندی  سےپہلے  شوہر سے   نکاح ہو﴾

حوالہ جات
{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ } [البقرة: 230]
صحيح البخاري ـ م م (7/ 0)
وقال الليث حدثني نافع قال كان ابن عمر إذا سئل عمن طلق ثلاثا قال لو طلقت مرة أو مرتين فإن النبي صلى الله عليه وسلم أمرني بهذا فإن طلقتها ثلاثا حرمت حتى تنكح زوجا غيرك
ٰجب حضرت ابن عمر  رضی اللہ عنہ سے  ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا  جاتا  کہ  جس نے اپنی بیوی  کو  تین طلاقین دیں   ہوں   تو فرماتے  کہ کاش    وہ ایک یا دوطلاقیں    دیتا  ،اس لئے کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایسا کرنے کاحکم   دیاتھا  ، ، لہذا اگر اس نے تین   طلاقیں دیں   تو   اس  کی بیوی  اس پر حرام ہوجائے گی  ، یہاں تک وہ اس کے   علاوہ  کسی سے  نکاح  کرلے۔ یعنی  حلالہ  شرعیہ کے بعد ۔

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

       دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

١۷ جمادی الثانیہ  ١۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے