021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نصاب سے کم مقدار سونے اور نقد رقم کی صورت میں زکاۃ کا حکم
57153زکوة کابیانسونا،چاندی اور زیورات میں زکوة کے احکام

سوال

ایک آدمی کے پاس سونا ساڑھے سات تولہ سے کم ہے۔اس کے علاوہ اس کے پاس کچھ نقد رقم بھی ہے۔(اس نقد رقم سے کوئی جمع شدہ رقم مراد نہیں ہے۔ بلکہ وہ رقم مراد ہے جو عموماً انسان کی جیب میں موجود ہوتی ہے۔اورتنخواہ یا کسی اور ذریعے سے آدمی کی ملکیت میں آتی رہتی ہے۔اور کبھی کبھار بالکل ختم بھی ہو جاتی ہے۔ ) کیا سال گزرنے کے بعد اس شخص پر زکاۃ فرض ہو گی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر کسی شخص کے پاس سونا ساڑھے سات تولہ سے کم ہو،لیکن اس کے علاوہ اس کے پاس نقد رقم بھی ہو،اگرچہ نہایت کم مقدار میں ہو،اور اس سونے اور رقم کی مجموعی قیمت چاندی کے نصاب(ساڑھے باون تولہ) کی قیمت تک پہنچ جائے تو سال گزرنے کے بعد اس پر زکاۃ فرض ہو گی۔ اگر سال کے درمیان نقد رقم بالکل ختم بھی ہو جائے لیکن سونا باقی رہے تب بھی زکاۃ فرض ہوگی،بشرطیکہ سال پورا ہونے کے دن اس کے پاس کچھ نہ کچھ نقد رقم موجود ہو۔

حوالہ جات
(الدر المختارمع رد المحتار:2/ 303) فلو ضم حتى يؤدي كله من الذهب، أو الفضة فلا بأس به عندنا، ولكن يجب أن يكون التقويم بما هو أنفع للفقراء رواجا. (الدر المختار مع رد المحتار:2/ 302) (وشرط كمال النصاب)ولو سائمة (في طرفي الحول) في الابتداء؛ للانعقاد،وفي الانتهاء؛ للوجوب (فلا يضر نقصانه بينهما)۔ فلو هلك كله بطل الحول.

تنویر الطاف

دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

05/جمادی الثانیہ 1438ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد تنویر الطاف صاحب

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے