021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عقد مزارعت میں بیج کے بدلے تیسرے آدمی کو شریک کرنا
75159کھیتی باڑی اور بٹائی کے احکاممتفرّق مسائل

سوال

زمین بٹائی پر دیتے وقت کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ ہم کسی تیسرے شخص کو بیج کے بدلے اپنے ساتھ شریک کرلیں،اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ میں اپنی زمین کسی کو بٹائی پر دیتا ہوں،وہ اس میں بیج وغیرہ کاشت کرکے فصل اگاتا ہے اور بیج تیسرے آدمی کی طرف سے ہوتاہے۔ہم آپس میں یہ طے کرلیتے ہیں کہ پیداوار کا تیس فیصد میں یعنی زمین کا مالک لوں گا،کاشتکار پچاس فیصد لے گا،جبکہ بیج دینے والا بیس فیصد لے گا،کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 فقہاء کرام نے مزارعت صحیح ہونے کے لیے ایک ضابطہ لکھا ہے وہ یہ کہ عقد مزارعت ابتداءً اجارہ منعقد ہوتا ہے اور بطور شرکت ختم ہوتا ہے اور اجارہ یا تو منفعتِ عامل پر منعقد ہوتا ہے یا منفعتِ زمین پر،لہذا جس صورت میں بیج  یا  آلات مزارعت (ٹریکٹر وغیرہ)  کی منفعت کا اجارہ ہو وہ صورت  جائز نہیں ہو گی۔اس تفصیل کی روشنی میں مذکورہ بالا صورت جائز نہیں،کیونکہ یہاں بیج کی منفعت کا اجارہ ہورہا ہے،بیج کے بدلے تیسرے آدمی کو عقد میں شامل کیا جارہا ہے اور صرف بیج جب ایک شخص کی طرف سے ہو تو وہ صورت جائز نہیں۔

حوالہ جات
    (رد المحتار علی الدر المختار،علامة  ابن عابدین،ج:9،ص:463، الناشر:دار المعرفة،بیروت)
"وفي الكفاية : واعلم أن مسائل المزارعةفي الجواز والفساد مبنية على أصل، وهو أنها تنعقد إجارة،وتتم شركة ، وإنما تنعقد إجارة على منفعة الأرض أو العامل ، ولا تجوز على منفعة غيرهما من بقر وبذر ا .هـ ....... (وقوله ومتى دخل ثالث فأكثر بحصة فسدت ) قال في الخانية : لو اشترك ثلاثة أو أربعة، ومن البعض البقر وحده، أو البذر وحده فسدت ، وكذا لو من أحدهم البذر فقط أو البقر ؛ لأن رب البذر مستأجر للأرض ، فلا بد من التخلية بينه وبينها وهي في يد العامل لا في يده ا ."

 ابرار احمد صدیقی

 دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

 ۲۹/۰۵/ ١۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ابراراحمد بن بہاراحمد

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے