021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایزی پیسہ ریٹیلر کا کسٹمر (گاہک) سے اضافی چارجز لینے کا حکم
78997اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں ایزی پیسہ کا ریٹیلر ہوں۔ کمپنی کی جانب سے ہمیں ایک پیسہ کمیشن بھی نہیں ملتا اور ساتھ میں کمپنی والے کہتے ہیں کہ آپ ڈیپازٹ پر کسٹمر سے اضافی چارجز لے لیں۔ اب سوال یہ ہے کہ میں کسٹمر سے ڈیپازٹ پر اضافی چارجز لے سکتا ہوں یا نہیں؟ اگر جائز نہیں تو جواز کی کیا صورت ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کمپنی ایزی پیسہ کے لئے دو قسم کے اکاؤنٹ کھولتی ہے اور دونوں قسموں کےاکاؤنٹس کے ذریعہ رقم کی منتقلی و ڈیپازٹ وغیرہ کا حکم الگ الگ ہے:

الف: ریٹیلر اکاؤنٹ(Retailer Account): ریٹیلر اکاؤنٹ میں کمپنی اور دکاندار کے درمیان شرعی اعتبار سے اجارة الاشخاص کا معاملہ منعقد ہوتا ہے (اس میں دکاندار کمپنی کا ملازم اور کمیشن ایجنٹ ہوتا ہے)۔ کمپنی دکاندار کو اپنی سروسز (خدمت) فراہم کرنے پر ایک مخصوص مقدار میں کمیشن دیتی ہے اور کسٹمر سے اضافی رقم لینے سے منع کرتی ہے۔ شرعی اعتبار سے اجارہ کے معاملہ میں طے شدہ جائز شرائط کی رعایت رکھنا فریقین کےذمہ لازم ہوتا ہے، لہذا کمپنی کے کمیشن ایجنٹ ہونے کی حیثیت سے دکاندار کا رقم ٹرانسفر(منتقل)کرنے یا ڈیپازٹ پر کسٹمر سے اضافی رقم لینا جائز نہیں۔

ب: پرسنل اکاؤنٹ(Personal Account):اس اکاؤنٹ میں دکاندار کمپنی کا کمیشن ایجنٹ نہیں ہوتا، اسی لیے کمپنی پرسنل اکاؤنٹ کے ذریعہ رقم ٹرانسفر کرنے پراس کو کوئی کمیشن نہیں دیتی،البتہ کمپنی تبرعاً اپنا سسٹم استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے، نیز پرسنل اکاؤنٹ کے ذریعہ کسی دوسرے شخص کو خدمات فراہم کرنےسے بھی منع  نہیں کرتی، بلکہ پرسنل اکاؤنٹ کھلوانے والا شخص (Account Holder) اپنی طرف سے  کسی بھی شخص کو خدمات فراہم کرنے میں خود مختارہوتا ہے، لہذا جب دکاندار اپنے پرسنل اکاؤنٹ کے ذریعہ کسٹمر کی رقم ٹرانسفر کرتا ہےتو  دکاندار اور کسٹمر کے درمیان اجارة الاشخاص کا معاملہ منعقد ہوتا ہے، جس میں دکاندار کسٹمر کا اجیر(ملازم) بن کر اس کو اپنی خدمات فراہم کرتا ہے، اس لیے دکاندارکااپنے پرسنل اکاؤنٹ کے ذریعہ  رقم ٹرانسفرکرنےپر اپنی خدمت کے عوض کسٹمر سے بطورِ اجرت مناسب مقدار میں اضافی رقم لینا  فی نفسہ جائز ہے، بشرطیکہ کسٹمر کو اس بات کا علم ہو کہ یہ اضافی رقم دکاندار کی اپنی اجرت ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 63):
"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام."
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 560):
"وأما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجرته على البائع وإن سعى بينهما وباع المالك بنفسه يعتبر العرف وتمامه في شرح الوهبانية."
فقہ البیوع2/750:
"أن دائرة البرید نتقاضی عمولة من المرسل علی إجراء ہذہ العملیة فالمدفوع إلی البرید أکثر مما یدفعہ البرید إلی المرسل إلیہ فکان فی معنی الربا ولہذالسبب أفتی بعض الفقہاء فی الماضی القریب بعدم جواز إرسال النقود بہذالطریق ولکن أفتی کثیر من العلماء المعاصرین بجوازہاعلی أساس أن العمولة التی یتقاضاہاالبرید عمولة مقابل الأعمال الإداریةمن دفع الاستمارة وتسجیل المبالغ وإرسال الاستمارة أوالبرقیة وغیرہاإلی مکتب البرید فی ید المرسل إلیہ وعلی ہذ الأساس جوز الإمام أشرف علی التہانوی رحمہ اللہ-إرسال المبالغ عن طریق الحوالة البریدیة"

احمد الر حمٰن

دار الافتاء، جامعۃ الر شید کراچی

23/جمادی الثانی/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احمد الرحمن بن محمد مستمر خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے