021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
برساتی نالے میں آئی لکڑیوں کو پکڑنے کاحکم
78992گری ہوئی چیزوں اورگمشدہ بچے کے ملنے کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

پہاڑی علاقوں میں موسم برسات میں ندی نالوں میں شدید طغیانی آ جاتی ہے ، بعض اوقات سیلابی پانی جنگلات سے لکڑیاں اٹھا لاتا ہے جو شخصی ملکیت نہیں ہوتیں ۔ لوگ ان لکڑیوں کو سنبھالنے کا التزام کرتے ہیں کہ بطور ایندھن استعمال کریں گے ۔ اگر سیلابی پانی یہ لکڑیاں کسی کی ملکیتی زمین میں چھوڑ کر چلا جائے تو یہ لکڑیاں زمین کے مالک کی ہوں گی یا اس شخص کی جو سب سے پہلے ان  کو سنبھال لے گا ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

  پانی  میں جو مملوکہ سامان بہہ  کر آتا ہے شرعاً یہ لقطہ کے حکم میں ہوتا ہے ، اگر لقطہ قیمتی  چیزہو تو اس کی تشہیر کرنا ضروری  ہے، تشہیر کے بعد مالک نہ ملنے کی صورت میں اگراٹھانے والا فقیر ہو تو اسے خود استعمال  کرسکتا ہے،البتہ اگر وہ  مالدار ہو تو اسےمالک کی طرف سے  غریبوں  میں صدقہ کرےگا۔

صورت مسئولہ کے مطابق اگر سیلاب میں بہہ کر آنے والی لکڑی کسی کی ملکیتی اور قیمتی ہوتو اٹھانے والے پراس کی تشہیر لازم ہوگی،اوراسے محفوظ  رکھے تاکہ مالک کے آجانے کے بعداسے حوالہ کرے،البتہ تشہیرکے بعداگر مالک نہ ملے تو اگر اٹھانے والا مالدار ہو تو خود استعمال نہ کرے بلکہ مالک کی طرف سے کسی فقیر کو صدقہ کردے،اور اگر فقیر ہو تو اسے خوداستعمال کرنے کی گنجائش ہے۔البتہ صدقہ کرنے  یا خود استعمال کرنے کے بعد اگر مالک اسے تلاش کرتا ہواآ جائےاور اس کے مطابق  نشانیاں بھی بتائےتو اٹھانے والے پروہ چیزیں یااس کی قیمت ادا کرنا  لازم ہوگا۔

اور اگر یہ لکڑی کسی کی ملکیت نہیں ہے،بلکہ جنگل سے آئی ہے جو سرکاری قبضے میں سمجھی جاتی ہے،اورایسی صورتحال میں سرکار کی جانب سے یہ لکڑی استعمال کرنے کی دلالة اجازت ہوتی ہے،اس لیے اب جو پہلے اس کو پکڑ لے یہ اسی کی ملکیت بن جائے گی۔

حوالہ جات
البحرالرائق(5/16):
إن وجد في الماء يجوز أخذه وإن كثيرا لأنه يفسد بالماء والحطب في الماء إن لم يكن له قيمة يأخذه وإن
له قيمة فهو لقطة ۔
ملتقي الأبحر (1/529):
وللملتقط أن ينتفع باللقطة بعد التعريف لوفقيرا وإن غنيا تصدق بها ولو على أبويه أو ولده أو زوجته لو فقراء ۔۔۔وللمالك أخذها ولايجب دفع اللقطة إلى مدعيها إلا ببينة ويحل إن بين علامتها من غير جبر.
البناية شرح الهداية (8/ 391)
قال: وإذا فرخ طير في أرض رجل فهو لمن أخذه، وكذا إذا باض فيها، وكذا إذا تكنس فيها ظبي؛ لأنه مباح سبقت يده إليه، ولأنه صيد وإن كان يؤخذ بغير حيلة والصيد لمن أخذه، وكذا البيض لأنه أصل الصيد،

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

23/جمادی الثانیہ1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے