021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نوکری ملنے پر نذر کی نیت
79991قسم منت اور نذر کے احکاممتفرّق مسائل

سوال

میں نے صدقہ کی نیت کی تھی کہ اگر میری نوکری ہو گئ تو میں گاۓ کا بچہ جو میں نے خاص کیا تھا تو میں اس کا صدقہ کروں گا۔میرا وہ کام نہیں ہوا اب مجھے اس کا صدقہ کرنا ضروری ہے یا نہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکر کردہ صورت  میں اگر زبان سے بھی یہ کلمات ادا کئے تھے تو اس کے مطابق یہ نذر ہے جسے نوکری ملنے کی شرط کے ساتھ معلق کیا گیا تھا۔لہذا  نوکری نہ ملنے کی صورت میں یہ صدقہ کرنا آپ پر لازم نہیں

حوالہ جات
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 93)
(وأما) وقت ثبوت هذا الحكم فالنذر لا يخلو إما أن يكون مطلقا، وإما أن يكون معلقا بشرط أو مقيدا بمكان أو مضافا إلى وقت، والمنذور لا يخلو أما إن كان قربة بدنية كالصوم والصلاة.وأما إن كان مالية كالصدقة فإن كان النذر مطلقا عن الشرط والمكان والزمان، فوقت ثبوت حكمه وهو وجوب المنذور به هو وقت وجود النذر، فيجب عليه في الحال مطلقا عن الشرط والمكان والزمان، لأن سبب الوجوب وجد مطلقا، فيثبت الوجوب مطلقا، وإن كان معلقا بشرط نحو أن يقول: إن شفى الله مريضي، أو إن قدم فلان الغائب فلله علي أن أصوم شهرا، أو أصلي ركعتين، أو أتصدق بدرهم، ونحو ذلك فوقته وقت الشرط، فما لم يوجد الشرط لا يجب بالإجماع.

عبدالقیوم   

         دارالافتاء جامعۃ الرشید

26/شعبان المعظم/1444            

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقیوم بن عبداللطیف اشرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے