021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کلمات کفر صادر ہونے کاحکم
80902ایمان وعقائداسلامی فرقوں کابیان

سوال

کیا تجدید ایمان کے لئے گواہوں کا ہونا ضروری ہے؟میرے سے دو تین کلمات کفر صادر ہوئے تھے، پھر اللہ نے مجھے توبہ کی توفیق دی اللہ کا شکر ہے، مجھے پوچھنا یہ ہے کہ جو کلمات کفر میرے منہ سے لوگوں کے سامنے صادر ہوئے، ان سے توبہ مجھے لوگوں کے سامنے کرنا ضروری ہے یا اکیلے توبہ کر لوں تو اسلام میں داخل ہو جاونگی ؟اور جن لوگوں کے سامنے میں نے یہ جملے کہے وہ تو مجھے مسلمان ہی سمجھتے ہیں اس صورت میں کیا حکم ہے؟ کیا ایک بار تجدید ایمان کرنے سے دائرہ اسلام میں داخل ہو جاتےہیں یا بار بار کرنا چاہئے؟اور اگر ایک بار کرنے سے بندہ  دائرہ اسلام میں داخل ہو جاتا ہے تو میرے دل کو قرار کیوں نہیں آتا جبکہ میں توبہ کر چکی اللہ کا شکر ہے ،لیکن پھر بھی ایسا محسوس ہوتا جیسے میں خدانخواستہ دائرہ اسلام میں داخل نہیں ہوئی۔تو اس بارے میں کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ہرعاقل وبالغ  مسلمان کی ذمے داری ہے  کہ اپنے ایمان کی حفاظت کرے، ہوشیاری  کے ساتھ  زندگی گذارے  ،اپنے قول وفعل  کو شریعت  مطہرہ کے تابع رکھے، خلاف شرع کوئی  بات یاکام  نہ کرے ، لیکن انسان  ہے  غلطی ہو جاتی  ہے ،اس لئے قصدا  یا بلا قصد کبھی گناہ سرزد ہوجائے یا کوئی  ایسی غلطی ہوجائے جو نعوذ باللہ انسان  کو  کفر تک  پہنچادے،  تو غلطی کا احساس ہوتے ہی  توبہ  کرلینا  فرض  ہے ، گناہ چھوٹا  ہو یا بڑا  اس پر اصرار نہ کرے بلکہ  فورا استغفار کرے اور آیندہ اس گناہ  کے ارتکاب نہ کرنے کا پختہ عزم کرے ، توبہ  کرنے سے اللہ تعالی  ہر قسم کے گناہ معاف  فرمادیتے  ہیں ،اگر کسی سے  کفریہ کلمات جیسے  بڑے گناہ   بھی     سرزد  ہوجائے  تو وہ  بھی توبہ  سے معاف ہوجاتا  ہے ۔

لہذا صورت مسئولہ میں اگرغلطی  سے کسی موقع  پر آپ کے  منہ سے    کلمہ کفر  صادر ہوا ہے ،تو  وہ بہت بڑا  گناہ  ہے،  پھر   احساس  ہونےپر  آپ نے  اس گناہ سے  سچی توبہ کرلی اور تجدید ایمان کی نیت سے کلمہ  پڑھا  تو آپ کا گناہ  معاف ہوگیا ،آیندہ  کے لئے احتیاط لازم  ہے ، توبہ  کرلینے کے  بعد پھر  اس گناہ کو یاد کرکے پریشان ہونا  ٹھیک نہیں ہے، لہذا آپ بلاوجہ شک وشبہ میں  مبتلا  نہ رہیں ،بلکہ  اللہ  کی  رحمت سے امید رکھیں  کہ آپ کے گناہ  معاف ہوگئے،اور آیندہ  زندگی  میں نمازوں  کی پابندی کریں ،  ذکر وتلاوت،دعاؤں کا اہتمام  کریں ،روزانہ استغفار کابھی  معمول بنائیں۔ اور اپنے شوہر کے حقوق ادا کریں ،ان کی خدمت کریں ،دل کو  اللہ  کی رحمت  کی  طرف  متوجہ  رکھیں ، ایسا کرنے سے  ان شا ءاللہ تعالی آپ کے  دل  کو سکون  ملےگا ،۔

حوالہ جات
{وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَنْ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَى مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ (135) أُولَئِكَ جَزَاؤُهُمْ مَغْفِرَةٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَجَنَّاتٌ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَنِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِينَ (136) } [آل عمران: 135 - 137]
مشكاة المصابيح للتبريزي (2/ 28)
وعن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن الله يقبل توبة العبد ما لم يغرغر " . رواه الترمذي وابن ماجه

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

       دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

١۴محرم الحرام  ١۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے