80641 | زکوة کابیان | سامان تجارت پر زکوۃ واجب ہونے کا بیان |
سوال
میرے پاس دکان بھی ہے اور گودام بھی، کچھ سامان دکان میں ہوتا ہے جو فروخت کے لیے رکھا ہوتا ہے اور باقی سارا سامان گودام میں رکھا ہوتا ہے، میں دکان میں موجود سامان کی تو زکوٰۃ ادا کرتا ہوں مگر گودام میں رکھے سامان کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتا، کیا گودام میں رکھے سامان پر بھی زکوٰۃ لازم ہوگی؟ مجھے کسی عالم نے کہا تھا کہ گودام میں رکھے سامان پر زکوٰۃ لازم نہیں ہوگی، کیا یہ صحیح ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سامانِ تجارت پر بھی زکوٰۃ واجب ہے بشرطیکہ:
1۔ تجارت کے سامان کی قیمت نصاب تک پہنچی ہوئی ہو (نصاب کا تعیّن سونے اور چاندی کے نصاب کی بنیاد پر کیا جائے گا۔)
2۔ اس پر سال گذر چکا ہو۔
3۔ تیسری شرط یہ ہے کہ وہ تجارت کی غرض سے خریدا گیا اور رکھا گیا ہو اور اس میں منافع اور کمائی کا مقصد اور ارادہ کیا گیا ہو
صورتِ مسئولہ میں گودام میں رکھے ہوئے سامان پر بھی زکوٰۃ واجب ہے کیونکہ وہ بھی مال تجارت ہے اور اس کو بھی فروخت کرنے کی غرض خریدا گیا ہے اور پھر گودام میں رکھا گیا ہے۔گودام کے سامان پر زکوٰۃ لازم نہ ہونے والی بات درست نہیں۔
حوالہ جات
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 20):
"وأما أموال التجارة فتقدير النصاب فيها بقيمتها من الدنانير والدراهم فلا شيء فيها ما لم تبلغ قيمتها مائتي درهم أو عشرين مثقالا من ذهب فتجب فيها الزكاة"
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 302):
"(وشرط كمال النصاب) ۔۔۔۔۔ (في طرفي الحول) في الابتداء للانعقاد وفي الانتهاء للوجوب (فلا يضر نقصانه بينهما) فلو هلك كله بطل الحول"
احمد الر حمٰن
دار الافتاء، جامعۃ الرشید کراچی
26/ذوالحجہ/1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احمد الرحمن بن محمد مستمر خان | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |