021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیٹے کا والد کی غیر اداشدہ زکوٰۃ ادا کرنے کا حکم
80645زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

مجھ سے پہلے میرے والد مرحوم یہ کاوربار سنبھالتے تھے۔ اگر دکان یا کاروبار کی زکوٰۃ ان کے ذمے باقی رہ گئی ہو تو کیا وہ بھی ادا کرنا لازم ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ ہرشخص پر اسی کی ملکیت کے اعتبار سے زکوٰۃ واجب ہے، میاں بیوی، والدین، اولاد میں سے ہر ایک کی اپنی اپنی ملکیت کا الگ الگ اعتبار ہے۔ اسی طرح یہ بھی واضح رہے کہ ایک شخص کی زکوٰۃ دوسرے کے ذمے لازم نہیں ہے، ہاں! اگر کوئی اور اس کی زکوٰۃ ادا کردے تو جائز ہے، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں آپ اپنے والد کے ذمہ باقی زکوٰۃ ادا کر سکتے ہیں۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 760):
وذلك كالزكاة والكفارات ونحوها قال الزيلعي فإنها تسقط بالموت فلا يلزم الورثة أداؤها إلا إذا أوصى بها؛ أو تبرعوا بها هم من عندهم

احمد الر حمٰن

دار الافتاء، جامعۃ الرشید کراچی

26/ذوالحجہ/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احمد الرحمن بن محمد مستمر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے