021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زکاۃ کی رقم سے کپڑے خرید کر دینا
82008زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

میرا سوال یہ ہے کہ کیا بیوی ،شوہر کے شاپنگ مال سے زکاۃ کی رقم سے کپڑے خرید کر زکاۃ میں دےسکتی ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زکوۃ کی ادائیگی میں بہتر صورت یہ ہے کہ مستحقین زکاۃ کو رقم دی جائے تاکہ وہ سہولت سے اپنی ضرورت کی اشیاء خرید سکیں، البتہ  پیسوں کے بجائے کوئی شخص زکاۃ کی مد  میں مستحقین زکاۃ کوکپڑے دینا چاہے، تو  بھی دے سکتا ہے ۔لہذا بیوی کے لیے شوہر کے شاپنگ مال سےیا کہیں اور سے  کپڑے خریدکر زکا ۃ میں دینا جائز ہے ۔

حوالہ جات
قال العلامۃ السرخسي رحمہ اللہ : أداء القيمة أفضل ؛ لأنه أقرب إلى منفعة الفقير، فإنه يشتري به للحال ما يحتاج إليه. (المبسوط للسرخسي:4/ 114)
قال العلامۃ السرخسي رحمہ اللہ :ويجزئه أن يعطي من الواجب جنسا آخر من المكيل والموزون أو العروض أو غير ذلك بقيمته، وهذا عندنا. (المبسوط للسرخسي: 2/ 203)
قال العلامۃ الکاساني رحمہ اللہ :وأما الذي يرجع إلى المودي فمنها أن يكون مالا متقوما على الإطلاق سواء كان منصوصا عليه أو لا من جنس المال الذي وجبت فيه الزكاۃ أو من غير جنسه .والأصل أن كل مال يجوز التصدق به تطوعا يجوز أداء الزكاة منه وما لا فلا، وهذا عندنا .( بدائع الصنائع: 41/2)
قال جمع من العلماء رحمهم اللہ :المال الذي تجب فیہ الزکاۃ إن أدی زکاتہ من خلاف جنسہ،أدی قدر قیمۃ الواجب إجماعا. (الفتاوى الهندية :180/1)

   محمد مفاز 

دارالافتاء ،جامعۃ الرشید،کراچی  

12  جمادی الاولی1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مفاز بن شیرزادہ خان

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے