03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سامان تجارت کی زکاۃ میں قیمت کے اعتبار کا حکم
81908زکوة کابیانسامان تجارت پر زکوۃ واجب ہونے کا بیان

سوال

اگر سامان تجارت پر زکاۃ نکالنی ہو تو اس وقت کس قیمت کے حساب سے زکاۃ ادا کرنا  ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سامان تجارت پر زکاۃ نکالتے وقت قیمت فروخت کا اعتبار ہوگا ،یعنی جو سامانِ تجارت موجود ہے ،زکاة کی ادائیگی کے وقت بازار میں اس کی جو قیمت فروخت ہے، اس حساب سے اس کی زکاة ادا کی جائے گی، تاجر کی قیمت خرید  کا اعتبار نہیں ہوگا۔تاہم اس کی گنجائش ہے کہ آگر آپ ہول سیلر ہیں تو قیمت فروخت بھی اس حساب سے لگائیں گے ۔ریٹیل کی قیمت لگانا ضروری نہیں ۔

حوالہ جات

قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی: وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا يوم الأداء. ..ويقوم في البلد الذي المال فيه.ولو في مفازة ،ففي أقرب الأمصار إليه. وقال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: وفي المحيط: يعتبر يوم الأداء بالإجماع،وهو الأصح.(الدر المختار مع رد المحتار:2/286)

قال العلامۃ ابن ھمام رحمہ اللہ :(قوله يقومها) أي المالك في البلد الذي فيه المال حتى لو كان بعث عند التجارة إلى بلد أخرى لحاجة فحال الحول يعتبر قيمته في ذلك البلد. ولو كان في مفازة تعتبر قيمته في أقرب الأمصار إلى ذلك الموضع. ثم قول أبي حنيفة فيه: إنه تعتبر القيمة يوم الوجوب وعندهما يوم الأداء.  (فتح القدير  (2/ 219:

قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ :وإن أدى قيمتها فعنده تعتبر القيمة يوم الوجوب في الزيادة والنقصان، وعندهما في الفصلين يعتبر يوم الأداء . (البحر الرائق: 2/ 386)

قیمت فروخت کا اعتبار ہوگا۔( احسن الفتاوی: ۴/۳۰۹)

محمد مفاز

دارالافتاء، جامعہ الرشید ،کراچی

5 جمادی الاولی 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مفاز بن شیرزادہ خان

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب