021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق کا جھوٹا اقرار کرنے کا حکم
81578/63طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

میں  نے   اپنی   بیوی کو جھگڑے   کے   دوران   طلاق کی دھمکی دی  کہ   میں تمہیں طلاق دے دوں  گا،پھر  بیوی   خاموش   نہ ہوئی   تو   میں نے     2 طلاقیں   دیدیں،اور جب ان کے گھر والے آئے  ،اور انہوں نے مجھ سے پوچھا آپ نے کتنی  طلاقیں  دیں ؟ تو   میں   نے  صرف   اور  صرف   3 کہا  اور   طلاق  کا   لفظ نہیں  کہا  ،کیونکہ  نہ میری نیت تھی      نہ       میرا      ارادہ ،مجھے   اپنا      گھر     بسانا     تھا ۔مجھے  اُس   وقت   اپنی   بیوی  کو   میکے بھیجنا تھا ،اگر وہ رُک جاتی تو تیسری بھی ہو جاتی ۔اس دن معاملہ بہت خراب تھا۔کیا یہ 3  طلاقیں ہوئیں؟ اور میں نے تیسرے حیض کے  دوران  میسج   پر   اپنی   بیوی  کو   نام   لے  کر  کہا  : میں آپ سے رجوع کرتا     ہوں اور  آپ کو    بیوی    بناتا      ہوں  اور   بیوی   نے   بھی   کہا  کہ   میں   نے   میسج   پڑھ   لیا   تھا   اور   میں   نے   اپنے   دوستوں  کو  دکھا  کر ،پڑھا  کر انہیں  گواہ  بنایا     تو   کیا   یہ   رجوع   ہو   گیا    تھا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ضابطہ یہ ہے کہ اگر آپ کی بیوی نے آپ سےتین کا لفظ خود سنا ہو یا کسی معتبر اور عادل شخص نے اسے خبر دی ہو تو وہ بہر صورت اسے تین ہی ماننے کی پابند ہے۔موجودہ صورتحال میں بظاہر آپ کے سسرال والوں نے اس کو بتایا ہو گا کہ آپ نے ان کے سامنے تین طلاقوں کا اقرار کیا ہے،لہذا اس صورت میں تینوں طلاقیں ہی واقع مانی جائیں گی۔اسی طرح اگر یہ معاملہ کسی عدالت یا پنچایت میں جاتا ہے،تو وہ عدالت یا پنچایت بھی تین طلاقوں کے وقوع کا فیصلہ کرنے کی پابند ہو گی۔ہاں اگر آپ نے پہلے سے دو گواہ بنا لیے ہوتے کہ میں طلاق کا جھوٹا اقرار کرنے جا رہا ہوں  ،تو بیوی یا عدالت آپ کی بات کا اعتبار کر سکتی تھی۔

حوالہ جات
قال العلامة ابن عابدين الشامي رحمه الله تعالى: إذا قال رجل:قلت لزوجتي:أنت طالق بذالك الإخبار كاذبا ،فإن المفتي يفتيه بعدم الوقوع،و القاضي يحكم عليه بالوقوع.
( رد المحتار:5 /365)
قال العلامة ابن عابدين الشامي رحمه الله تعالى: ولو أقر ‌بالطلاق ‌كاذبا أو هازلا وقع قضاء لا ديانة.(رد المحتار:3/236)
قال العلامة ابن نجيم رحمه الله تعالى: إذا أقر  بالطلاق  كاذبا وقع  قضاء لا  ديانة.(البحر الرائق شرح كنز الدقائق:3/272)

احسن ظفر قریشی

دار الافتاء،جامعۃ الرشید،کراچی

10 جمادی الآخرۃ 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسن ظفر قریشی بن ظفر محمود قریشی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے