021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فاسقہ عورت سے پردہ کاحکم
82417جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

 ایک شخص کی شادی ہونے والی ہے، اس کی ہونے والی بیوی پردہ کرتی ہے، لیکن لڑکے کے خاندان کی عورتیں پردہ نہیں کرتیں۔ اس شخص نے بخاری یا مسلم میں ایک حدیث پڑھی ہے، جس کا مفہوم یہ ہے کہ کسی عورت کے لئے جائز نہیں کہ وہ کسی اور عورت کا حسن کسی عورت کو بتائے اور پھر وہ عورت اپنے شوہر کو بتائے اور اس کا شوہر اس عورت کو سوچے،اس شخص نے یہ بھی کہیں پڑھا ہے کہ عورت کا فاسقہ عورت سے بھی ایک قسم کا پردہ ہوتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ یہ شخص اپنی بیوی کو اپنے خاندان کی عورتوں سے پردہ کروانا چاہتا ہے (اگرچہ عورتوں کا عمومی طور پر عورتوں سے پردہ نہیں) کیونکہ اس کے خاندان کی تقریباً ساری عورتیں کسی نا کسی ظاہری گناہ میں ملوث ہیں اور ان عورتوں میں یہ خراب عادت شدید ہے کہ وہ کسی عورت کو دیکھ کر پورے خاندان میں اس کا تذکرہ کرتی ہیں۔ لیکن لڑکے کی والدہ کا اصرار ہے کہ خاندان کی عورتوں (دور کی خالائیں، کزنز وغیرہ) کو لڑکی کا چہرہ ضرور دکھاؤ۔ تو پہلا سوال یہ ہے کہ اب ایسی صورت میں والدہ کی اطاعت واجب ہوگی اس شخص پر؟ اگر وہ نہیں دکھانا چاہے اپنی بیوی خاندان کی عورتوں کو اور اس کی بیوی بھی راضی ہو اس بات پر کہ میں نہیں دکھاؤں گی تو ساس (لڑکے کی ماں) کا اصرار ہے دکھاؤ،کیااس صورت میں والدہ کی اطاعت ضروری ہے؟

دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر خاندان والی عورتیں لڑکے اور اس کی والدہ سے ناراض ہو جائیں اس بات پر کہ لڑکی کا چہرہ نہیں دکھاتے تو ان کو ناراض کرنا گناہ ہے یا گنجائش ہے کہ ہوتے ہیں تو ہوں؟ لیکن ایسی صورت میں والدہ کو دکھ ہوگا اور وہ پریشان ہونگی کہ لوگ ان سے ان کے بیٹے کی وجہ سے ناراض ہوگئے۔

تیسرا سوال یہ ہے کہ اگر چہرہ دکھانا ضروری ہے تو پھر خاندان کے مردوں سے بھی پردہ کروانے کا کیا فائدہ ہے؟ کہ بندے کی بھابھی نے اگر چہرہ دیکھ لیا تو سارے نقش بندے کی بیوی کا سر سے پاؤں تک بھائی کو بتا دیں گی، پھر کیا فائدہ بندے کا اپنی بیوی کا اپنے بھائی سے پردہ کروانے سے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کبیرہ گناہ کرنے والی یا صغیرہ گناہ پر اصرار کرنے والی مَثلاً نَماز نہ پڑھنے والی،والدین کوتکلیف دینےوالی ، غیبت و چغلی کرنے والی عورت فاسِقہ کہلاتی ہے، جبکہ زانیہ ، فاحِشہ اور بدکار عورت کو فاسِقہ کے ساتھ ساتھ فاجِرہ بھی کہتے ہیں، فاسِقہ عورت سے پردہ کاحکم نہیں، فاجِرہ سے  پردہ کاحکم استحبابی ہے،فرض اورلازم نہیں،صورت مسؤلہ میں  اگرواقعی آپ کےخاندان کی عورتیں گناہوں میں مبتلاہیں تو زیادہ سے زیادہ فاسق ہی ہوں گی،بدکاراورزانیہ تونہیں ہوں گی اس لئے ایسی خواتین سے کسی بھی اعتبارسے کوئی پردہ نہیں،ان سے پردہ کاحکم دینا یہ دین میں بے جاسختی  اورغلوہے،جس سے اجتناب ضروری ہے،اوراس معاملہ میں والدین کی اطاعت کی جائے اوران کوناراض نہ کیاجائے،اگرکوئی عورت آپ کی اہلیہ کی خوبصورتی کوکسی اورکے سامنے بیان کرتی ہے تواس کاگناہ اس عورت پرہوگا،آپ پرنہیں۔

باقی رہایہ اشکال اگران عورتوں کودیکھنادیاجائے اوروہ مردوں کوبتائیں توپردہ کاکیافائدہ؟اگراس بات کوتسلیم کرلیاجائےپھرتوپردہ ان لوگوں سے بھی نہیں ہوناچاہیےجن لوگوں نے کسی لڑکی کوبالغ ہونے سے پہلے دیکھاہے،کیونکہ وہ تودیکھ چکے ہیں،اسی طرح اگرکوئی عورت جوانی میں پردہ شروع کرے،اس سے پہلے نہ کرتی ہوتواس عورت کو بھی آپ کے فلسفہ کے مطابق پردہ نہیں ہوناچاہیے،کیونکہ لوگ توپہلے اس کودیکھ چکے ہیں،اس لئے آپ کی یہ سوچ درست نہیں،پردہ کابہرحال فائدہ ہوتاہے اورایک فائدہ نہیں،بے شمارفوائدہیں،سب سے بڑافائدہ یہ ہے کہ اللہ کےحکم کی تعمیل ہے اور بہت سارے گناہوں سے حفاظت ہوجاتی ہے۔

حوالہ جات
ولا تنبغي للمرأة الصالحة أن تنظر إليها المرأة الفاجرة لأنها تصفها عند الرجال، فلا تضع جلبابها ولا خمارها كما في السراج 
وفی تفسیرالمظہری:(256/7)
لا يجوز إطاعة الوالدين إذا امرا بترك فريضة او إتيان مكروه تحريما لان ترك الامتثال لامر الله والامتثال لامر غيره اشراك معنى ولما روينا من قوله عليه السّلام لاطاعة للمخلوق فى معصية الخالق- ويجب إطاعتهما إذا امرا بشئ مباح لا يمنعه العقل والشرع."

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

     ۲۴/جمادی الثانی۱۴۴۵ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے