021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
متروکہ جائیداد کو تقسیم کرنے کےبعدحاصل شدہ پیداوار اور بقیہ ماندہ کرایہ کاحکم
82718تقسیم جائیداد کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

ایک شخص کی زمین ہے جس کے تین حصے ہیں :ایک حصہ میں اس نے خود فصل لگائی ہے، ایک حصہ خالی ہےاور ایک حصہ کرایہ پر دیاہے۔ ہوا یہ کہ فصل پکنے اور ماجورہ زمین کی مکمل اجرت کی وصولی سے پہلے وہ  شخص فوت ہوا ۔فوت ہونے کے بعد ورثاء نے بحالت موجودہ شرعی حصص کے مطابق اس کو تقسیم کیا جس میں بعض کو خالی زمین مل گئی ،بعض کو فصل والی اور بعض کو ماجورہ زمین جس کی کچھ اجر ت بوقت تقسیم  مستاجر کے ذمہ باقی ہے۔تو سوال یہ ہےکہ جس وارث کےحصہ میں فصل والی یا ماجورہ زمین آئی ہے مستقبل میں فصل پکنے اور کرایہ کی وصولی پر پیداوار اور کرایہ سارا اسی وارث کا ہوگا یا اس میں دیگر ورثاء کا بھی حق ہوگا؟

نوٹ: سائل کے زبانی معلوم ہوا ہےکہ کرایہ دار نے  فصل لگانے کےلیےزمین کرایہ پر لی تھی   ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسوؤلہ میں اگر  ورثاء نے بوقت تقسیم اس بات کی تصریح کی تھی کہ جس کےحصہ میں فصل والی زمین آئی گی فصل بھی اس کی ہوگی تو پیداوار حاصل ہونے پر وہ اسی وارث کی ہوگی، لیکن اگر اس بات کی تصریح کیے بغیر زمین تقسیم کی ہےتو پیداوار میں سب کا حصہ ہوگا۔

 ماجورہ زمین  کے کرایہ  کا حکم یہ ہےکہ اجارہ کی ابتدائی مدت سے لے کر تقسیم تک کی مدت کا جتنا کرایہ بنتا ہے وہ سب کے درمیا ن مشترک ہوگا اور تقسیم کے بعد کی مدت کا کرایہ صرف اسی وارث کا ہوگا جس کے حصہ میں زمین آئی ہے۔ کیونکہ کرایہ دار نے موت تک مورث کی زمین استعمال کی ہے جس کا کرایہ بطور ترکہ سب کے درمیان مشترک ہوگا اور موت ِمورث سے لے کر تقسیم تک کا کرایہ مشترکہ زمین کی آمدن ہےاس لیےاس میں  بھی سب کاحصہ ہوگا، البتہ تقسیم کےبعد کی مدت کاکرایہ صرف ایک وارث کی زمین کی آمد ن ہےاس لیے اس میں دیگر ورثا ء کا کوئی حق نہیں۔اجارہ کی ابتدائی مدت سے لے کر تقسیم تک کی مدت کا کرایہ معلوم کرنے کا طریقہ  یہ ہےکہ کل کرایہ کو اجارہ کے کل دنوں سے تقسیم کیا جائے یو ں ایک دن کاکرایہ معلوم ہوجائے گا ،پھر اجارہ کی ابتدائی مدت سے لے کرتقسیم تک جتنے دن گزرے ہیں ایک دن کے کرایہ کو ان  سے  ضرب دی جائےتو اس دورانیہ کاکرایہ معلوم ہوجائےگا۔

حوالہ جات
مجلة الأحكام العدلية (ص: 225):
المادة (1164) لا يدخل الزرع والفاكهة في تقسيم الأراضي والمزرعة ما لم يذكر ويصرح بذلك ويبقيان مشتركين كما كانا سواء ذكر تعبير عام حين القسمة كقولهم: بجميع حقوقها أو لم يذكر.
المبسوط للسرخسي (15/ 63):
ولو اقتسموا دارا أو أرضا فيها زرع ونخيل حامل ولم يذكروا الحمل في القسمة وإنما أشهدوا بما أصاب كل واحد منهم بميراثه من أبيه فإن الزرع والثمار لا يدخلان في هذه القسمة حتى كان لكل واحد منهم أن يطلب نصيبه منها؛ لأن القسمة في هذا كالبيع وقد بينا أن الثمار والزرع لا يدخلان في البيع إن لم يشترط بكل قليل وكثير هو منه أو فيه، فكذلك لا يدخلان في القسمة۔
المبسوط للسرخسي (15/ 153):
ولنا طريقان:(أحدهما) في موت الأجير فنقول المستحق بالعقد المنافع التي تحدث على ملك الأجير وقد فات ذلك بموته فتبطل الإجارة لفوات المعقود عليه وبيان ذلك أن رقبة الدار تنتقل إلى الوارث والمنفعة تحدث على ملك صاحب الرقبة....الأرض المزروعة، والسفينة إذا كانت في لجة البحر فمات صاحب السفينة في القياس تبطل الإجارة فيهما ولكن في الاستحسان لا تبطل للحاجة إلى دفع الضرر فإن مثل هذه الحاجة لا تعتبر لإثبات عقد الإجارة ابتداء حتى لو مضت والزرع بقل بعقد بينهما عقدت الإجارة إلى وقت الإدراك لدفع الضرر فلأن يجوز إبقاء العقد لدفع هذا الضرر أولى.
مجلة الأحكام العدلية (ص: 206):
(المادة 1073) تقسيم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابهم بنسبة حصصهم. فلذلك إذا شرط لأحد الشركاء حصة أكثر من حصته من لبن الحيوان المشترك أو نتاجه لا يصح.
مجلة الأحكام العدلية (ص: 89):
(المادة 467) تلزم الأجرة بالتعجيل يعني لو سلم المستأجر الأجرة نقدا ملكها الآجر وليس للمستأجر استردادها.
 (المادة 476) إن كانت الأجرة موقتة بوقت معين كالشهرية أو السنوية مثلا يلزم إيفاؤها عند انقضاء ذلك الوقت...

نعمت اللہ

دارالافتاء جامعہ الرشید،کراچی

12/رجب/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نعمت اللہ بن نورزمان

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے