58098 | نکاح کا بیان | نکاح کے منعقد ہونے اور نہ ہونے کی صورتیں |
سوال
ایک شخص کی ایک لڑکی کے ساتھ منگنی ہوئی،جس میں نہ مہرمقررہوا،نہ نکاح پڑھا یاگیا،کچھ عرصہ بعد اس شخص نے بغیرکسی وجہ کے دوسری جگہ شادی کرلی،اب لڑکی کووہ شخص اوراس کے حواری ہراساں کئے ہوئے ہیں،کہ طلاق کے بغیر دوسری جگہ شادی نہیں کرسکتی،دین متین کی روشنی میں اس مسئلہ کی وضاحت فرماکرعنداللہ ماجورہوں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگرمنگنی کی مجلس میں گواہوں کی موجودگی میں ایجاب وقبول بھی ہوجائے تونکاح منعقد ہوجاتاہے،اوراگرایسانہ ہوتومنگنی کی حیثیت محض وعدہ نکاح کی ہے،اس سے نکاح منعقد نہیں ہوتا،صورت مسئولہ اگرحقیقت کے مطابق ہے توچونکہ صرف منگنی ہوئی تھی،اس لئے لڑکے کے لئے اس وعدے کوپوراکرناضروری تھا،اگرکسی معقول عذرکے بغیر اس نے دوسری جگہ نکاح کیاہے،تواسے گناہ ہواہے،جس سے توبہ ضروری ہے،نیز نکاح نہ ہونے کی وجہ سے لڑکی آزادہے،جہاں چاہے نکاح کرے،لڑکے کی طرف سے لڑکی کوہراساں کرناناجائزوحرام ہے۔
حوالہ جات
"حاشية رد المحتار"3 / 12: قال في شرح الطحاوي: لو قال هل أعطيتنيها فقال: أعطيت إن كان المجلس للوعد فوعد وإن كان للعقد فنكاح ۔
محمد بن حضرت استاذ صاحب
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
25/09/1438
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | فیصل احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |